لاہور(کامرس رپورٹر )لاہور چیمبر نے حکومت پر زور دیا ہے کہ پالیسی سازی کے عمل میں نجی شعبہ کو لازماً شامل مشاورت کیا جائے تاکہ پالیسیوں کو کاروبار و معیشت دوست اور نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کاشف انور نے انسٹرکٹر پلاننگ زونے عارف کی سربراہی میں 34ویں پبلک سیکٹر مینجمنٹ اینڈ گورننس کورس کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیاجبکہ سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبر شیخ ابراہیم نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔شرکاء نے ٹیکس سے لیکر پالیسی سازی میں نجی شعبہ کے کردار سے متعلق بہت سے سوالات پوچھے جن کے لاہور چیمبر کے عہدیداران نے مفصل جوابات دئیے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداران نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس سال کو’’بزنس کمپلائنس اینڈ سہولیات کی فراہمی‘‘ کا سال ڈیکلیئر کیا ہے جبکہ حکومت اور کاروباری برادری کے مابین تعلقات کا فروغ لاہور چیمبر کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبرکے پلیٹ فارم سے ہم ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی اہمیت پر کو اجاگر کر رہے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر لاہور چیمبرنے کہا کہ تاجر برادری چاہتی ہے کہ پالیسی سازی میں ان سے مشاورت کی جائے۔ ٹیکس نیٹ کے نا بڑھنے کے حوالے سے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ جب موجودہ ٹیکس دہندگان کو حکومت کی جانب سے عزت و احترام دیا جائے گااور جب وہ ٹیکس دہندگان اور غیر دہندگان میں فرق کرنے لگیں گے تو ٹیکس نیٹ خود بخود وسیع ہو گی۔لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفر محمود نے کہا کہ بیوروکریسی بعض اوقات تاجر برادری کو اپنا مخالف سمجھتی ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے،ہم آمدنی اور روزگار پیدا کرکے حکومت کا بوجھ بانٹ رہے ہیں۔ تاجر برادری حکومت سے بھی بدلے میں احترام چاہتی ہے۔ انہوں نے 6 ماہ کے بعد ایل سی سی آئی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے شرکاء کو دوبارہ مدعو کیا۔ایک سوال کے جواب میں حکومت سے کہا کہ لاہور چیمبر جلد ہی یونیورسٹیوں میں انٹرپرینیور سینٹرز کے قیام کیلئے گورنر پنجاب اور پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو مشاورت کیلئے مدعو کرنے جا رہا ہے۔ اس سے انڈسٹری اور تعلیمی اداروں کے مابین روابط کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ وفد کے رہنما زونے عارف نے کہا کہ وفد کے لاہور چیمبر کے دورے کا مقصد پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان روابط کا استحکام ہے تاکہ متعلقہ امور کو احسن طریقے سے چلایا جا سکے۔ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز کے درمیان دوری کی وجہ سے پالیسی سازی میں بہت سی خامیاں ہیں جنہیں باہمی تعاون اور مشاورت سے پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ شرکاء کورس کی تکمیل اور اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کاروباری برادری کے تحفظات کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور ان سے بھرپور تعاون کریں گے۔ لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیداران نے امید ظاہر کی کہ تربیت اور انتہائی اہمیت کے حامل عہدوں پر فائز ہونے کے بعد وفد کے اراکین نجی شعبے کو سمجھنے اور کاروباری برادری کی مشاورت سے پالیسیاں بنانے کی کوشش کریں گے۔ لاہور چیمبرکے عہدیداران نے وفد کو بتایا کہ لاہور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کا بنیادی کام پالیسی ایڈووکیسی ہے، اپنے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے چیمبر مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والی سٹینڈنگ کمیٹیوں کے ان پٹ سے مسائل اور ان کے قابل عمل حل کی نشاندہی اور ان کے جلد حل کیلئے اعلیٰ حکومتی فورمز پر اٹھائے جاتے ہیں۔ لاہور چیمبر کاروباری برادری کو تجارت اور سرمایہ کاری کے عالمی مواقع اور چیلنجوں سے آگاہ کر کے انہیں سہولت فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر ہر سال بجٹ تجاویز حکومت کو بھیجتا ہے تاکہ ٹیکس کی بے ضابطگیوں کو دور کیا جا سکے اور نجی شعبے کے نمائندوں کو نئے کاروباری اقدامات کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔لاہورچیمبرحکومت کو صنعتی پالیسی، سرمایہ کاری کی پالیسی، ایس ایم ای پالیسی اور تجارتی پالیسی وغیرہ جیسی مختلف عوامی پالیسیوں پر رائے اور تجاویز دیتا ہے۔لاہور چیمبراپنے ممبران کی رہنمائی کے لئے سیمینارز، ورکشاپس اور کانفرنسز کا بھی انعقاد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور چیمبر نے تجارت اور دیگر اہم شعبوں جیسے بینکنگ، تعلیم، سفارتی امور وغیرہ سے متعلق قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ متعدد ایم او یوز بھی کر رکھے ہیں۔اس کے علاوہ، لاہور چیمبر نے اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو بھی نہایت فعال انداز میں پورا کیا ہے، جس کے تحت حال ہی میں لاہور چیمبر نے 38ملین روپے کا عطیہ اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے اشیائے ضرور یہ کے ٹرک بھی بھیجے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کے ان ونڈو سمارٹ سروسز میں ہمارے ممبران سمیڈا، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، لیسکو، ایف بی آر، پیسی، بینک آف پنجاب، یو بی ایل، پی سی ایس آئی آر، ایف ٹی او، پی آئی اے، پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی،واسا،نادرا، پاسپورٹ سینٹر،نادرا ای سہولت سینٹر، ڈرائیونگ لائسنس اور پولیس خدمت مرکز جیسے اہم اداروں کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔
حکومت پا لیسی سازی میں تاجر برادری سے مشاورت کرے: لاہور چمبر
Oct 13, 2022