ملتان( نمائندہ خصوصی ) پنجاب فوڈ اتھارٹی کی مبینہ غفلت ملتان وگردونواح میں ملاوٹ مافیا متحرک، ایک منظم نیٹ ورک کے تحت غلہ منڈی، بستی ماتم واں، پیر کالونی، خدیجتہ الکبری کالونی اور اس کے اطراف میں ملاوٹ شدہ سرخ مرچ، دھنیا، ہلدی، بیسن ، چائے کی پتی سمیت دیگر مصالحہ جات تیار کرنے والی چکیاں اور کار خانے قائم ، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کاپی رائٹ ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے معروف مصالحہ جات بنانے والی کمپنیوں کی پیکنگ میں جعلی مصالحہ جات کی تیار ی بھی عروج پر ہے، اسی طرح ایک غلہ منڈی کا ایک مخصوص مافیا سوفٹ ڈرنکس ، مختلف فلیور کے جوس و دیگر مشروبات مشہور کمپنیوں کے پیٹ اور ٹیٹرا پیکنگ میں تیار کر کے ملتان سمیت قریبی اضلاع میں بڑے پیمانے پر سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے اس مضر صحت اشیائے خورونوش کے استعمال سے عوام میدے کا السر، کینسر، ہپاٹائٹس بی اور سی جیسی مہلک بیماریاں میں مبتلا ہونا شروع ہو گئے ہیں معلوم ہوا ہے کہ غلہ منڈی اور اس کے اطراف میں قائم چکیوں اور کارخانوں میں پیسی ہوئی کھلی سرخ مرچ کی تیاری میں چوکر کو رنگ دے کر اور تیزی لانے کے لیے نمک کا تیزاب اور سڑی ہوئی مرچوں کے بیج ڈالے جاتے ہیں اسی طرح چائے کی پتی میں کالے چنے کے چھلکوں سمیت کیمیکل کے ساتھ ذائقے کے لیے جانوروں کا خشک خون بھی ملایا جاتا ہے، اسی طرح دیگر مصالحہ جات اور مشروبات کی تیاری میں بھی مختلف مضر صحت اشیاء کی آمیزش کی جارہی اس ہولناک صورتحال پر مکمل آگاہی کے باوجود متعلقہ محکموں خصوصاً پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی جا سکی جس پر شہری حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ، کمشنر ملتان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملاوٹ مافیا کے خاتمے کے لیے کارروائی عمل میں لائیں۔
ملتان غلہ منڈی