لاہور نوشہرہ ورکاں سانگلہ ہل حافظ آباد گوجرانوالہ (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران+ نمائندگان نوائے وقت+ نمائند گان خصوصی) پنجاب کے مختلف شہروں میں حکومتی پالیسیوں کیخلاف اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ لاہور اور فیصل آباد میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی اور 100 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ تفصیل کے مطابق لاہور پولیس نے سول سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دینے والے سرکاری ملازمین پر کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا۔ دھرنے کے منتظمین رات بھر سے ہی غائب ہوگئے تھے جس پر پولیس نے نجی ہوٹل کا ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کر دیا۔ آج دیگر قیادت کو گرفتار کرنے کے بعد مختلف تھانوں میں مقدمات درج کئے جائیں گے۔ جبکہ پولیس نے شرکاءکے موبائل فون ڈیٹا سے بھی لوکیشن ٹریس کرنا شروع کر دی ہے۔ پولیس نے دھرنے میں شریک خواتین پر بھی ڈنڈے برسائے اور انہیں گرفتار کر لیا۔ فیصل آباد میں پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے رہے۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ گوجرانوالہ، گجرات اور میاں چنوں اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ حافظ آباد میں طالب علم بھی سڑکوں پر آ گئے اور اساتذہ رہنما¶ں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا عارف والا میں ریلیاں نکالی گئیں۔ تین روز سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔ پتوکی میں بھی سرکاری سکولوں کی تالہ بندی کر دی گئی۔ اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ لیو انکیشمنٹ اور گریجویٹی بل ترامیم واپس لیں۔ مظاہرین نے ساتھی اساتذہ کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ اوکاڑہ میں ایپکا ملازمین نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ملازمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے کہا کہ حکومت کو لیو انکیشمنٹ میں ترمیم اور پنشن پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیا جائے گا۔ پنجاب حکومت ملازمین پر ظلم بند کرے۔ سرکاری ملازمین کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ان کو فوری رہا کیا جائے۔ احتجاج ہمارا حق ہے۔ ریلی سے پہلے پوسٹ گریجویٹ کالج میں بھی سٹاف روم میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں کالج کے کثیر تعداد میں پروفیسرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ''اگیگا'' قائدین اور پی۔ پی۔ ایل کے صدر ڈاکٹر طارق کلیم کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ پروفیسرز نے گرفتار قائدین سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ قائدین کی رہائی تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ بہاولنگر کے تمام سکولوں کے اساتذہ، ملازمین نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔ گورنمنٹ گرلز سٹی ہائی سکول کے باہر خواتین اساتذہ نے دھرنا دیا۔ دھرنے میں خواتین اساتذہ کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ اس موقع پر مرد اساتذہ، ملازمین نے بھی ریلی نکالی۔ مظاہرین نے مذمتی پلے کارڈ اٹھا کر زبردست نعرے بازی کی۔ سانگلہ ہل میں مرکزی قائد رحمان باجوہ سمیت دیگر قائدین اور ملازمین کی گرفتاری کیخلاف اساتذہ نے تعلیمی اداروں میں احتجاجاً تدریسی بائیکاٹ کیا۔ پنجاب ٹیچرز یونین، ایجوکیٹر ایسوسی ایشن و دیگر تنظیموں کے سینکڑوں اساتذہ نے رضا چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہر ین نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔ حافظ آباد میں سرکاری سکولوں کے طلبہ بھی اساتذہ کے احتجاج کے حق میں میدان میں نکل آئے۔ طلبہ کی کثیر تعداد نے موٹروے پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کو بلاک کئے رکھا جس سے موٹروے پر گاڑیوں کی لائنیں لگ گئیں۔ جبکہ دوسری جانب ضلع بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں میں تالہ بندی اور اساتذہ کی ہڑتال کے باعث تعلیم وتعلم کا سلسلہ ٹھپ رہا۔ تحصیل نوشہرہ ورکاں کے میل اور فی میل اساتذہ نے سکولوں کی تالہ بندی کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تحصیل نوشہرہ ورکان کی زنانہ، مردانہ سکولوں میں بھی تالہ بندی کر دی گئی اور مطالبات کی منظوری تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کر دیا گیا۔ گوجرانوالہ میں اساتذہ نے سکولوں میں تدریسی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کرکے ڈی سی آفس کے سامنے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ضلع بھر سے ہزاروں مرد و خواتین اساتذہ اور دیگر محکموں کے ملازمین نے لیو انکیشمنٹ، پنشن رولز میں تبدیلی اور سکولوں کی نجکاری سمیت دیگر مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز او رپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے ۔
لاہور، فیصل آباد، احتجاجی ملازمین پر لاٹھی چارج، شیلنگ، 100 گرفتار: پنجاب بھر میں مظاہرے
Oct 13, 2023