اسلام آباد ( عترت جعفری ) آئندہ سال جنوری میں قومی انتخابات منعقد کرانے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے موقف پر بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی کے اندر ایک لابی کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ لابی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دو صف اول کے رہنما بھی شامل ہیں، اس موقف کا اظہار کر رہے ہیں کہ پارٹی کو جنوری کے میں الیکشن کے حوالے سے بہت زیادہ اصرار نہیں کرنا چاہیے، اور مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت مےں محاز آرائی کے لئے کوئی حتمی لائن آف ایکشن نہےں لےنا چاہئے ، پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جنوری میں الیکشن کے حوالے سے موقف سخت ہے، پارٹی کے اندر جنوری الیکشن کے بارے میں نرم موقف رکھنے والے ارکان کے دباو¿ کے باعث، ان سے جب بھی پوچھا گیا کہ اگر شیڈول کا اعلان نہیں ہوتا تو پارٹی کیا لائن اف ایکشن اختیار کرے گی تو انہوں نے کسی واضح جواب سے گریز کیا ا اوراشارہ دیا کہ وہ عدالت جا سکتے ہیں، ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی میں نرم موقف والی لابی کا کہنا ہے جس میں جنوبی پنجاب کے ایک اہم رہنما اور سینٹرل پنجاب کے ایک ہ سر کردہ رہنما شامل ہیں، ان کا مشورہ یہ ہے کہ پارٹی کو جنوری کے الیکشن کے بارے میں موقف دھیما رکھنا چاہیے، اور ہارڈ لائن سے گریز کرنا چاہیے، پارٹی کے اندر غیر رسمی رابطوں میں کئی بار الیکشن کے حوالے سے بات چیت ہو چکی ہے اس کے برعکس ، جنوری میں الیکشن کے انعقاد پر زور دینے والے قیادت کا کہنا ہے کہ جلد انتخابات کا انعقاد خود پارٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا، کیونکہ ان کی مخالف کسی نہ کسی وجہ سے مشکلات کا شکار ہےں ، ذرائع کا ےہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو نے سابق صدر کو لیول پلینگ فیلڈ کے بارے میں پارٹی کے تحفظات کے متعلق رابطوں کا ٹاسک دیا تھا، یہ رابطے ہوئے ہیں اور پی پی پی کے تحفظات کو متعلقہ حلقوں کے سامنے پیش کیا گیا ہے، جلد پارٹی کی کلوز ڈور میٹنگ میں رابطوں کے نتائج پر بھی غور ہوگا، اور اسی میں الیکشن کے بروقت انعقاد کے حوالے سے پارٹی کے لائن آف ایکشن پر بات کی جائے گی۔