لاہور (نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں بھارت نے بھی پاکستان کی ترقی کو تسلیم کیا تھا اور ہماری ترقی دیکھ کر پوری دنیا حیران تھی۔ اب وہ وقت دوبارہ آنے والا ہے۔ قوم نواز شریف کا تاریخی استقبال کرے۔ تاجر کنونشن سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے وطن کو دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی قوت بنایا، ملک کو اندھیروں سے نکالا، دہشت گردی کا خاتمہ کیا، ملک بھر میں اورنج اور گرین لائن بسیں اور ٹرین چلائیں، اورنج لائن جیسا منصوبہ ملک بھر میں نہیں۔ رنگ روڈ منصوبہ نہ ہوتا تو لاہور کے ٹریفک کا کیا حال ہوتا، یہ سب منصوبے نواز شریف کی قیادت میں مکمل ہوئے۔ ہم نواز شریف کا وطن واپسی پر تاریخی استقبال کریں گے۔ نواز شریف کے دور میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا لیکن نواز شریف کے خلاف سازش ہوئی اور انہیں ہٹادیا گیا۔ ایک بار پھر ہماری حکومت آئی اور ہمیں مہنگائی ورثے میں ملی۔ پی ٹی آئی نے ریاست کو برباد کردیا تھا۔ ہم نے رمضان میں 70 ارب کی سبسڈی دے کر کے پی کے اور پنجاب میں سستا آٹا دیا۔ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی۔ ہم نے ریاست کو بچایا سیاست کی پروا نہیں کی۔ اگر ریاست نہ ہوتی تو سیاست خود بخود ختم ہوجاتی۔ آج کے دن مارشل لا کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کو دوسری بار ختم کیا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب بھارتی وزیراعظم واجپائی نے کہا تھا کہ پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم کرتے ہیں۔ بھارت سمیت پوری دنیا پاکستان کی ترقی دیکھ کر حیران تھی اور جب نواز شریف تیسری بار وزیراعظم بنا تو ملک کو ایک بار پھر اندھیروں سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نواز شریف سے محبت کرتے ہیں تو 21 اکتوبر کو اپنے قائد نواز شریف کا بھرپور والہانہ استقبال کریں۔ معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام لانا ہوگا۔ معاشی اور سیاسی استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہے۔ تاجر کی دکان چلے گی تو پاکستان چلے گا۔ معیشت مستحکم ہوگی تو ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ وقت کی ضرورت ہے کہ ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام آئے۔ ہر روز دھرنوں کی دھمکیاں، نہ جانے کیا کیا زبان استعمال کی گئی۔ معاشرے میں تقسیم در تقسیم کردی گئی۔ ملک کو پاو¿ں پر کھڑا کرنا ہے تو تقسیم ختم کرنا ہوگی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے ریاست بچانے کے لیے سیاست قربان کردی۔ 16 ماہ میں ریاست کو بچایا اور سیاست کی پروا نہیں کی۔ اگر ریاست نہ بچتی تو سب کی سیاست دفن ہو جانی تھی۔ ہم نے نوجوانوں کو ہنرمند بنانا ہے۔ کلاشنکوف نہیں لیپ ٹاپ دینا ہے۔ خوش حالی، معاشی انصاف اور غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں تو نواز شریف کا والہانہ استقبال کرنا ہوگا۔