پاکستان،تعلےم اور اکےسوےں صدی

شاہد صدےقی صاحب کی کتاب” پاکستان،تعلےم اور اکےسوےں صدی“بڑی محبت اور خلوص کے ساتھ مےرے گھر بھےجی۔ مےں نے پڑھنے مےں تاخےر کی کےونکہ مےری دونوں بےٹےاں امرےکہ سے آئی ہوئی تھےں اور مےں انہی مےں مصروف رہیجب وہ چلی گئےں تو مجھے خےال آےا اب تھوڑی سی فراغت ہوئی ہے تو ان کی کتاب کو پڑھنا چاہےے۔
ےہ تو ماننے والی بات ہے کہ شاہد صدےقی صاحب پاکستان کے بہترےن ماہر تعلےم ہےں جو گزشتہ کئی سالوں سے مختلف پہلوﺅں پر تحقےقی کالم لکھ رہے ہےں۔ مےں نے کتاب کا مطالعہ کرنا شروع کےا تو حےرت زدہ رہ گئیاتنی عمدہ کتاب۔۔۔۔!!
انہوں نے پاکستان کے حوالے سے اکےسوےں صدی کے تعلےمی چےلنجز کا جائزہ لےامےرے خےال سے جو شخص بھی اس کتاب کو پڑھے گا تو وہ بہت محظوظ ہو گااور مستفےد ہو گا
پاکستان مےں تعلےم کے موضوع پر لکھنے والے بہت کم ہےں شاہد صدےقی صاحب انگرےزی اور اردو مےں کافی عرصے سے لکھ رہے ہےں اپنی کتاب مےں پنجابی زبان اور معاشرتی روےے پر لکھتے ہےں۔
نجابی اشرافےہ کی اےک بڑی تعداد طاقت کے مرکزی دھارے کے گروہوں مےں شامل رہنا چاہتی تھی اور اسی وجہ سے انہوں نے پنجابی زبان کو خےر باد کہہ دےا۔ ےہ بات حےران کن ہے کہ سندھی زبان سکولوں مےں اےک مظمون کے طور پر پڑھائی جاتی ہے اسی طرح خےبر پختونخواہ کے کچھ سکولوں مےں پشتو بھی پڑھائی جاتی ہے لےکن پنجابی زبان پاکستان مےں کبھی سکول کی تعلےم کا حصہ نہےں رہیاےسا کےوں ہے؟ کےا اندرونی طور پر اس زبان کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے؟ےا ےہ لوگوں کے معاشرتی روےوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے غےر رسمی طور پر زندگی مےں پنجابی کے لسانی وظےفے کو غےر اہم سمجھا ہے پنجابی زبان سے دوری کا معاملہ پنجاب کے شہرےوں مےںبہت نماےاں ہے جہاں والدےن گھروں مےں اپنے بچوں سے اردو مےں گفتگو کرتے ہےں اور اسے باعث امتےاز سمجھتے ہےں ےوں اس بات کااندےشہ ہے کہ بہت سے پنجابی خاندانوں کی آنے والی نسلےں پنجابی زبان کھو بےٹھےں گیشاہد صدےقی صاحب کا تجربہ اور مشاعدہ تعلےم کے بارے مےں بہت گہرا ہےےہ کتاب اپنے اسلوب کی بدولت طلبا و طالبات اور اساتذہ کےلئے بہت ہی اہم کتاب ہے وہ لکھتے ہےں۔
تعلےمی اداروں مےں ادبےات کی اہمےت ہے معاشرے مےں رواداری،برداشت،صبر اور ےگانگت جےسی اقدار کو نظام تعلےم کا حصہ ہونا چاہےے اےک زمانہ تھا جب تعلےم اور تربےت اےک دوسرے کے بغےر نامکمل تھے لےکن پچھلی کچھ دہائےوں سے تعلےم نے تربےت سے ہاتھ چھڑا لےا ہے اس کا بڑا سبب معےشت کا وہ نےو لبرل(Neoliberal Model)ماڈل ہے جس کا بنےادی ہدف زےادہ سے زےادہ نفع کمانا ہے اور جہاں اقدار(Values)کی کوئی گنجائش نہےں (Neilson,- 2020)۔ تعلےم کا ےہ ماڈل(Laissez-faire)مےں پروان چڑھتا ہے جہاں حکومت کی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ نےو لبرل ماڈل کے نجی شعبہ مےں زےادہ مقبول ہے ےوں تعلےم کا ےہ ماڈل صرف منافع کے ارد گرد گھومتا ہے اس لئے تعلےمی اداروں مےں صرف وہی مضامےن پڑھائے جاتے ہےں جو منافع بخش ہوتے ہےں۔انہوں نے کسی حد تک صحےح لکھا ہے کہ تعلےم کا ےہ ماڈل منافع کےلئے ارد گرد گھومتا ہے اس کتاب مےں پاکستان کے تعلےمی مسائل کا تفصےل سے تحقےقی جائزہ لےا گےا ہےاور تعلےم کے شعبے مےں تبدےلےوں کی ضرورت کو اجاگر کےا گےا ہے ڈاکٹر شاہد صدےقی کی ےہ اےک اےسی نادر کتاب ہے جو لوگوں کی رہنمائی بھی کرتی ہےاور تعلےم کے شعبے مےں ترقی کی راہےں ہموار کرتی ہے ان کے تجربے اور مشاہدے کا نچوڑ اس کتاب مےں نماےاں نظر آتا ہےلوگ بخوبی مستفےد ہو سکتے ہےں
اس کے علاوہ وہ لکھتے ہےں کہ پاکستان مےں بچوں کی کثےر تعداد سکول کی دہلےز تک پہنچ نہےں سکتےں۔ 42فےصد بچے آٹھوےں جماعت تک پہنچتے پہنچتے سکول چھوڑ جاتے ہےں اےک بڑی وجہ تو مالی مسائل کی کمی ہے لےکن اےک اور وجہ سکول مےں دی جانے والی وہ سزائےں ہےں جو انہےں استاد ، سکول اور تعلےم سے متنفر کر دےتی ہےں
اےک لحاظ سے صدےقی صاحب نے بجا لکھا ہےمےں مانتی ہوں وسائل کی کمی بےروزگاری سے بچے تعلےم حاصل نہےں کر سکتےہماری سب سے بڑی بد نصےبی ےہ ہے کہ ہمارا نظام (system) درست نہےں ہے باہر کے ملکوں مےں غرےب لوگ بھی بستے ہےںاچھے سسٹم کی وجہ سے ان کے بچے تعلےم حاصل کر رہے ہوتے ہےںکےا کرےں کس کو دوش دےںاگر ہمارے صاحب اقتدار ٹھنڈے دل سے عوام کے بہتر مستقبل کا سوچےں اور ان کےلئے سہولتےں مہےا کرےں اورپےٹ کا اےندھن بھرےںتاکہ اس ملک کے بسنے والے غرےب لوگسکھ کا سانس لے کر آرام کی نےند سو سکےں۔ ہر بچہتعلےم حاصل کرتا ہوا دکھائی دے اےسا ہم سوچ سکتے ہےںمگر ہونا مشکل تو ہے لےکن ناممکن نہےں۔صدےقی صاحب نے اتنی خوبصورت کتاب لکھی ہےاگر اس کو ہی مدنظر رکھےںتو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔
تعلےمی اور تحقےقی مسائل کا تفصےل سے جائزہ لےا ہے ےہ پاکستان کی محبت مےں لکھی گئی کتاب بڑی ہی منفرد ہےاور لاجواب ہے اےک قسم کا اپنا لوہا منواےا ہے امےد کرتی ہوں اس طرح کی کتابےں اگر شاہد صدےقی صاحب لکھتے رہےں گے تو لوگ آپ کی کتابوں سے مستفےد ہوتے رہےں گے تعلےم کی نئی راہےں کھلتی رہےں گی لوگوں کو اپنی رہنمائی کرنے کا موقعہ ملتا رہے گا ان کی محنت رائگاں نہےں جائے گی شاہد صدےقی صاحب ےہ کتاب”پاکستان،تعلےم اور اکےسوےں صدی“صرف اےک کتاب نہےں ہے بلکہ ہم سب کےلئے اےک انمول تحفہ ہے بہت شکرےہ شاہد صدےقی صاحب سلامت رہےں۔

ای پیپر دی نیشن