فرنگ کی رگِ جاں پنجہ یہود میں ہے۔

فلسطینیوں پر بمباری کیلئے امریکی اسلحے سے بھرا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا ہے۔غزہ کے کئی علاقے ملبے کے ڈھیر میں بدلنے کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھر زمینی کارروائی کرنے کا اعلان کر دیا۔اسرائیل نے 3 لاکھ فوجی غزہ کی سرحد کے قریب پہنچا دیے۔اسرائیلی وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ پر فضائی حملے کے بعد زمینی کارروائی بھی کریں گے. یہ ہیں یہودو نصاری سپر پاورز کے اصل چہرے۔ حماس کس کے ایما پر فلسطین کو آلہ کار بناتی ہے یہ بھی اب ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اسلحہ بیچنے کے لئے ہی تو منظم پالیسی کے تحت جنگیں ارینج کی جاتی ہیں۔جو کہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے سے پاکستان دنیا سے کٹ جائے گا تنہا رہ جائے گا ، یہ مومن کی نہیں بزدل اور منافق کی سوچ ہے۔پاکستان کلمہ کی بنیاد پر بنا اور اس کی بنیاد سے غداری کرو گے تو تنہا توتم رہ جاﺅ گے یہاں بھی، آﺅگے بھی۔ کلمہ کا مطلب ہے ایمان اور ایمان کا تقاضہ ہے جائز موقف پر ڈٹے رہنا جیسے فلسطین اور کشمیر ڈٹے ہوئے ہیں۔پاکستان نے کشمیر کو انڈیا کا حصہ تسلیم نہیں کیاتو فلسطین کو اسرائیل کا کیوں کر تسلیم کرے گا ؟ آزادی فلسطین کے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطلب ہے “ بے غیرتی بے ضمیری ایمان فروشی “۔۔۔ پاکستان کی بنیاد ہی آزادی پر قائم ہے۔فلسطین اور کشمیر کی جدو جہد آزادی کو پاکستان سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے۔ حضرت علامہ کے خیال میں فلسطینی عوام کے حقوق غصب کرنے میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ عرب ملوکیت بھی برابر کی شریک ہے۔           
یہی شیخ حرم ہے جو چرا کے بیچ کھاتا ہے 
گلیم بوذر و دلق اویس و چادر زہرا۔           
قائد اعظم نے انڈیا کو تسلیم کیا ہوتا تو پاکستان کے وجود اور لاکھوں شہیدوں کی قربانی کا کیا جواز تھا؟۔ قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کے مطابق جب تک کشمیر سے قبضہ نہیں اٹھایا جائے انڈیا سے دوستی نہیں کی جا سکتی یعنی انڈیا کوتسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان میں بے ضمیر حکمرانوں نے انڈیا کو یار بنا لیا۔اسرائیل سے متعلق قرآن نے فرما دیا “اہل کتاب (بنی اسرائیل)میں سے کچھ مومن ہیں اور اکثر فاسق ہیں”۔فلسطین پر قابض یہ وہی فاسق اہل کتاب ہیں۔اس فاسق کو جپھی ڈالنے کے لئے وہی مرے جا رہے ہیں جنہوں نے کشمیر پر غاصب کو تسلیم کیاہے۔ آل ابراہیم ان پر درودبھیجا جاتا ہے جو مومن ہیں، فاسق اور غاصب اہل کتاب آل ابراہیم کے درود میں کیوں کر شامل ہو سکتے ہیں ؟اسرائیل قبضہ چھوڑ دے تو ان سے بھی کوئی جھگڑا نہیں۔ اسرائیل کو قبول کرنے کے لئے مسلم برادرز نے پاکستانیوں کی ذہن سازی کا مشن بھی شروع کر دیاہے۔ کبھی کسی اینکر کو اسرائیلی چینل پر بھیج کر اور کبھی کوئی صحافی سوشل میڈیا پر بول لکھ کرعوام کی نبض چیک کر رہاہے کہ غیرت ایمانی میں ابھی دم خم ہے یا بالکل ہی مر چکی ؟یہودکی قابلیت سے نکمے مسلمان مرعوب ہیں ،نبی کی امت کو تمام تر منافقت کے باوجود رب نے ذلت و زوال سے اس حد تک دوچار نہیں کیا جو سلوک بنی اسرائیل کے ساتھ کیا ، یہود نے دنیاوی ترقی سے خود کو دنیا میں منوا لیا اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اصل سے ہٹ گئی اور یہودو نصاری کی غلامی اختیار کر لی۔اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کیا ہوتا تو یہ “جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں “۔تاریخ انسانی میں دو ہی ریاستیں نظریے کی بنیاد پر بنیں ایک اسلام اور کلمے کی بنیاد پر اوردوسری یہودیت کے نظریے پر۔ یہ دونوں کبھی ایک نہیں ہو سکتیں۔اگر اسرائیل کو پاکستان تسلیم کرتا ہے تو پھر یہ نظریہ پاکستان کا قتل ہوگا پھر اپنے آپ کو اسلامی اور آزاد ملک کہلوانے کے آپ حقدار نہیں۔ہم فلسطین کے ساتھ ہیں جب تک اسرائیل فلسطین کوآزاد ریاست تسلیم نہیں کرتا پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔حضرت اقبال کی سوچ کو سلام کہ فلسطین کا درد برسوں پہلے بیان کر گئے۔۔۔                
زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
میں جانتا ہوں وہ آتش تیرے وجود میں ہے
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں
فرنگ کی رگِ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات
خودی کی پرورش و لذتِ نمود میں ہے۔

طیبہ ضیاء … مکتوب امریکہ

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...