دکی :حکومت حملہ آوروں کو  کڑی سزا دیکر بلوچ عوام کو مطمئن کرے

Oct 13, 2024

 بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلہ کانوں پر دستی بم اور راکٹ حملے میں 21 کان کنوں کے جاں بحق ہونے پر دکی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ شہریوں نے جاں بحق کان کنوں کی میتیوں کے ساتھ احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر نے بتایا کہ حملے میں ہینڈ گرنیڈ اور راکٹ لانچر سمیت دیگر بڑے ہتھیار استعمال کئے گئے۔ ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی جبکہ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق جاں بحق کان کنوں کا تعلق پشین، کچلاک، ڑوب سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے شدید اظہار برہمی کیا اور دہشت گردوں کے خلاف فوری و مؤثر کارروائی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مذکورہ علاقے کو سیل کر کے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی دکی میں کول مائنز میں کان کنوں پر مسلح افراد کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حملے میں 21 مزدوروں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
حملہ آوروں کی طرف سے فائرنگ کرنے سے پہلے بلند آواز میں کہا گیا کہ ہم نے کہا تھا کہ یہاں کام کرنا بند کردو‘ اسکے بعد انہوں نے نہتے مزدوروں پر شدید حملہ کر دیا جس میں راکٹ لانچر ‘ ہینڈ گرنیڈ اور دوسرا بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔ حملہ آوروں کی للکار سے بادی انظر میں یہی عندیہ ملتا ہے کہ جس جگہ کام جاری تھا‘ وہ جگہ متنازعہ ہے‘ یقیناً علاقے کی انتظامیہ کو بھی اس کا بخوبی علم ہوگاجس کا انتظامیہ کو بروقت نوٹس لینا چاہیے تھا تاکہ یہ ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوتا۔ حملہ آوروں کا راکٹ لانچر اور بھاری اسلحہ بآسانی ہدف تک لے جانا‘ انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے بالخصوص ایسے وقت میں جب صوبہ بلوچستان دہشت گردوں کے ہدف پر ہے جن کی سرپرستی بھارت اور کابل انتظامیہ کررہی ہے۔ 21 کان کنوں کی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاکت کا واقعہ اس امر کا متقاضی ہے کہ حملہ آوروں کو فوری گرفتار کرکے انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ شہریوں کو مطمئن کیا جا سکے۔ صوبہ بلوچستان پہلے ہی محرومیوں کا شکار ہے جسے ہر حکومت کی طرف سے نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کے ناراض بلوچ مختلف علیحدگی پسند تحریکوں میں شامل ہیں جس کا بھرپور فائدہ ہمارا دشمن بھارت اٹھا رہا ہے۔ اس تناظر میں بلوچ عوام کو مطمئن کرنے اور ایسے واقعات کاسدباب کرنے کیلئے حکومت کو سیاست سے بالاتر ہو کر ترجیحی بنیادوں پر تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں