آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا لیٹر آف انڈنٹ جاری کر دیا گیا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ پروگرام کے ایک بینچ مار ک کے طور پر پاکستان کبھی کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں دے گا۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو کچھ مشورے کچھ تجاویز اور کچھ ڈکٹیشن دی ہے۔ اس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سول سرونٹ ایکٹ کے اندر ایک ترمیم کرکے ماتحت اور اعلی سطح کے تمام افسروں اور انکی ملکیت کے اندر موجود تمام اثاثوں کو ظاہر کرنا لازمی ہو گا۔ عوام کو ان معلومات تک رسائی دی جائے گی، حکومت گورننس اور کرپشن کی تشخیصی رپورٹ کو شائع کرے گی۔ایسی تجاویز پر عمل کیا جا سکتا ہے جس سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آنے کے امکانات موجود ہیں۔اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کی طرف سے ڈکٹیشن بھی دے دی گئی ہے کہ شارٹ فال کی صورت میں حکومت منی بجٹ متعارف کروا دے گی، مشینری کی امپورٹ، را مٹیریل کی درآمد، سپلائی پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا جواقدامات ریونیو میں شارٹ فال کی صورت میں اٹھائے جا سکیں گے ان میں میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں پانچ فیصد کا اضافہ کرنا شامل ہے۔حکومت کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ کھاد اور کرم کش ادویات پر پانچ فیصد کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کرے گی۔ آئی ایم ایف جس دھونس اور دبائو سے اپنی کڑی شرائط میں پاکستان کو جکڑتا جا رہا ہے‘ اس سے یہ تاثر پختہ ہو چکا ہے کہ پاکستان کی آزادی اور خودمختاری اس مالیاتی ادارے کے پاس گروی رکھ دی گئی ہے جو ہمارے کرتا دھرتائوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ کن اداروں کو نجی تحویل میں دینا ہے‘ کن کو نہیں‘ ایمنسٹی سکیمیں لانا ہیں یا نہیں‘ یہ ملکی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے آئی ایم ایف کا نہیں‘ حکومت پاکستان کا فیصلہ ہونا چاہیے۔ اگر اسکی ہر شرط پر سرِ تسلیم خم کیا جاتا رہے گا تو اسکے حوصلے مزید بلند ہوتے رہیں گے۔ حکومت کو اسکے آگے بہرصورت بند باندھنے کی ضرورت ہے۔کوشش کی جائے کہ آئی ایم ایف سے لیے جانے والا یہ پروگرام آخری ہو۔
عوامی ریلیف پر آئی ایم ایف کی پابندیاں
Oct 13, 2024