کراچی +اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے 3 رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔ چیف جسٹس فائز عیسٰی کی سربراہی میں بنچ 17 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔ جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال بنچ میں شامل ہیں۔ وفاقی و صوبائی آئینی عدالتوں کا قیام، پیپلز پارٹی کا آئینی ترامیم کا مسودہ سامنے آگیا۔ وکیل عابد زبیری نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی۔ رجسٹرار آفس نے ایڈووکیٹ عابد زبیری کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق صوبائی آئینی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندے پر مشتمل ہو گی۔ دوسری جانب مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 14 ستمبر کو وفاقی کابینہ نے آئین میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ آئینی ترمیم کا مسودہ 15 ستمبر کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جا سکا۔ آئینی ترمیم کے معاملے پر پوری قوم کو اندھیرے میں رکھا کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا تھا کہ ترمیم کا مسودہ تاحال وفاقی کابینہ نے میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ترمیم کا مسودہ جو سوشل میڈیا پر موجود ہے اس میں بیشتر شقیں عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہیں۔ وفاقی کابینہ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کرنے سے روکا جائے۔ آئینی ترمیم کا مسودہ پبلک کر کے اس پر بحث کے لیے 60 دن کا وقت دیا جائے۔ درخواست میں سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، سیکرٹری لا اینڈ جسٹس اور سیکرٹری پارلیمنٹ ہاؤس کو فریق بنایا گیا ہے۔