پاک بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس ہفتے امریکہ اور پاکستان کی بحری افواج نے علاقائی بحری امن برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کرنے کے لیے بحیرۂ عرب میں دو طرفہ مشق کی۔
بحریہ کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس او' کین نے ہفتے کی سہ پہر پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان نیوی کے جہاز بابر کے ساتھ شمالی بحیرۂ عرب میں دو طرفہ مشق میں حصہ لیا۔بحریہ کے ڈائریکٹر جنرل تعلقاتِ عامہ (ڈی جی پی آر) نے ہفتے کے روز کہا، "مشق کا مقصد باہمی تعاون بڑھانا اور علاقائی بحری امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کا اظہار کرنا تھا۔"ڈی جی پی آر بحریہ نے بتایا کہ یو ایس ایس او' کین کے کمانڈنگ آفیسر نے کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب سے ملاقات کی جس میں دونوں بحری افواج کے باہمی تعاون اور بحری کارروائیوں میں ان کی حکمتِ عملی کی مہارت سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ڈی جی پی آر بحریہ نے کہا، "یہ دورہ اور دو طرفہ مشق تجربہ کار عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر علاقائی امن، استحکام اور بحری امان کے لیے پاک بحریہ کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ تعاون خطے اور اس سے باہر دہشت گردی، بحری قزاقی، منشیات اور انسانی سمگلنگ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے موزوں ثابت ہوا ہے۔"بیان میں کہا گیا کہ امریکی بحری جہاز کا کراچی کا دورہ بحری افواج کے درمیان بالعموم اور ممالک کے درمیان بالخصوص گہرے دوطرفہ تعلقات کا "مظہر" تھا۔سرد جنگ کے دور کے قریبی اتحادیوں پاکستان اور امریکہ نے کئی عشروں کے دوران اپنے دوطرفہ تعلقات میں نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ دونوں ممالک نے کئی معاملات پر تعاون کیا ہے جن میں نمایاں ترین عسکریت پسندی ہے، بالخصوص دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے بعد سے تاہم وہ اکثر پاکستان کے غیر مستحکم ہمسایہ ملک افغانستان میں تشدد میں اضافے کا ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں اور اسلام آباد نے واشنگٹن کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس نے گذشتہ برسوں میں افغان طالبان کی حمایت کی