اسرائیل ایران میں فوجی ڈھانچے یا توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے:امریکی میڈیا

امریکی حکام کا خیال ہے کہ اسرائیل نے حالیہ ایرانی حملے کے جواب دینے کے لیے ایران کے فوجی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے اہداف کی نشاندہی کی ہے، این بی سی نے ہفتے کے روز یہ اطلاع دی۔

اطلاع میں نام ظاہر نہ کرنے والے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ اسرائیل جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا یا قتل و غارت گری کرے گا۔ نیز کہا گیا کہ اسرائیل نے حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ کس طرح اور کب جواب دیا جائے۔رپورٹ میں امریکی اور اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یومِ کیپور کی تعطیل کے دوران ردِ عمل سامنے آ سکتا ہے۔اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ وہ یکم اکتوبر کے ایرانی میزائل حملے کا جواب دے گا جو لبنان اور غزہ میں اسرائیلی حملوں اور تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے جواب میں ایران نے کیا تھا۔اس ماہ کے شروع میں اسرائیل کے اندر فوجی مراکز پر ایران نے جو میزائل حملہ کیا تھا، اس پر اسرائیلی ردِ عمل کا وقت اگرچہ ابھی تک واضح نہیں ہے لیکن باخبر ذرائع نے بتایا کہ ایرانی حکومت بہت اضطراب محسوس کر رہی ہے اور اس نے شرقِ اوسط کے ممالک کے ساتھ فوری سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں تاکہ یہ معلوم ہو کہ آیا وہ اسرائیلی ردِ عمل کا حجم کم کر سکتی ہے۔ یہ اطلاع سی این این نے ہفتے کے روز دی۔یہ بھی وضاحت کی گئی کہ یہ تشویش اس غیر یقینی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے کہ امریکہ تل ابیب کو ایرانی جوہری مقامات اور تیل کی تنصیبات پر حملہ نہ کرنے پر راضی کرنے کی کتنی صلاحیت رکھتا ہے بالخصوص خطے میں تہران کے طاقتور ترین گروہ حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے بعد۔ ان اسرائیلی حملوں سے حزب اللہ کی صلاحیتیں کمزور ہو گئیں اور وہ اسرائیل کو کوئی خاص تکلیف پہنچانے سے قاصر ہو گیا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان مشاورت جاری ہے کہ مؤخر الذکر یکم اکتوبر کے ایرانی حملے کا جواب دینے کا کیا ارادہ رکھتا ہے

ای پیپر دی نیشن