مصر میں ایک بچے نے غیر روایتی طریقے سے کینسر جیسے موذی مرض پر فتح حاصل کر کے عوام اور خواص کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔
دس سالہ عمارت احمد علی محمد کی کہانی کئی اعتبار سے دل کو چھو لینے والی ہے۔اسکندریہ گورنری سے تعلق رکھنے والے عمار احمد علی محمد باڈی بلڈنگ کے شوقین ہیں اور اس کی مشق کرنے اور عالمی چیمپئن شپ میں مصر کی نمائندگی کرنے کا خواب دیکھتے ہیں۔تاہم کینسر نے انہیں ایک نئی مشکل میں ڈال دیا تھا۔ جب احمد اور اس کے خاندان کو اس تکلیف دہ عارضے کا علم ہوا تو انہیں شدید صدمہ پہنچا۔
ایک پورا سال
چنانچہ عمار احمد نے علاج سے اپنا سفر شروع کیا۔ جب کہ اس کے اہل خانہ اسے ڈاکٹر کے پاس یہ مشورہ کرنے لے گئے کیا اس مشکل دور میں اس کے لیے اپنے پسندیدہ کھیل کی مشق کرنا ممکن ہے تاکہ اس پر نفسیاتی طور پر جلد قابو پانے میں مدد مل سکے۔ڈاکٹر کی منظوری کے بعد باپ نے بیٹے کا خواب پورا کر دیا۔ انہوں نے اسکندریہ گورنری کے ایک اسپورٹس کلب میں شمولیت اختیار کی اور باڈی بلڈنگ کے ایک ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور پانچویں اور چھٹے نمبر پر رہے۔
سرطان میں مبتلا ننھا تن ساز عمار احمد
اس تناظر میں اس کے والد احمد علی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کی باڈی بلڈنگ کی دنیا میں انٹری کی ایک بڑی وجہ تھی، ان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس کلب میں ان کی شرکت کا آغاز ان کے پہلے دن سے ہوا۔ بیٹے کا ہسپتال میں علاج کا سفر کا عمل ایک سال تک جاری رہا۔
درجنوں بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں شرکت
والد نے بتایا کہ "میں نے اپنے بیٹے کو کلب کی تلاش کے لیے لے جانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بال مکمل طور پر گر چکے تھے۔ میں نے ایک منتظم سے رابطہ کیا اور اس نے مجھے بتایا کہ 15 سال سے کم عمر کےافراد کے لیے ایک ٹورنامنٹ ہو گا، میں نے فیصلہ کیا کہ میرا بیٹا اس میں شامل ہو گا۔اس بیماری کو شکست دینے کے بعد عمار احمد نے درجنوں بین الاقوامی چیمپئن شپ میں حصہ لیا، جن میں سے کچھ مصر کے اندر اور باقی کچھ عرب ممالک اور افریقہ میں تھے۔ "آئرن مین" جو مصری باڈی بلڈنگ فیڈریشن سے وابستہ ہے۔اس کے والد نے کہا کہ "یہ خدا کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے کہ تکلیف اور پریشانی کے ایک مشکل سفر کے بعد اس نے ہمیں میرے بیٹے کی صحت یابی عطا کی۔ عمار اپنی معمول کی زندگی پر واپس آ گیا۔ اب وہ باڈی بلڈنگ کی دنیا کا ایک کھلاڑی ہے۔