ترک عوام کی اکثریت نے ریفرینڈم کے ذریعے آئینی اصلاحات کے حق میں ووٹ دیدیا۔

ریفرنڈم کے لئے ہونیوالی پولنگ ترکی کے مقامی وقت کے مطابق شام بجے ختم ہوئی، ریفرینڈم میں لوگوں کی اکثریت نے حکومت کی آئینی اصلاحات کے حق میں ووٹ دیا۔ اس سے پہلے ترکی کے جنوبی شہرمرسن میں  ریفرنڈم کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس اور کردوں کے درمیان تصادم ہوا۔ تصدام میں کرد پیس اینڈ ڈیمو کریسی پارٹی کے کارکنوں نے ووٹ دینے والوں اور پولیس پرحملہ کردیا۔ کرد پارٹی کا موقف ہے کہ ریفرنڈم  سے ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے۔ ریفرنڈم کے سلسلے میں حکومت کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی اصلاحات جمہوریت کے استحکام میں مدد گارثابت ہوں گی۔ ان اصلاحات کا مقصد فوجی دورحکومت کے ماورائے آئین اقدامات کا راستہ روکنا اوریورپی یونین میں شمولیت کیلئے جمہوری اقدارسے ہم آہنگ ہونا ہے۔ ریفرنڈم وزیراعظم رجب طیب اردگان پراعتماد کا اظہار بھی ہے۔ ریفرنڈم میں تقریباً پانچ کروڑ ترک عوام نے حصہ لیا۔

ای پیپر دی نیشن