خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس‘ پارلیمانی کمیٹی متحدہ کے مطالبے پر 85ءکی بجائے 99ءسے کراچی کے حالات کا جائزہ لے گی

اسلام آباد (ثناءنیوز) کراچی اور بلوچستان مےں امن و امان کی صورت حال کے جائزہ کے لےے قائم پارلےمانی کمےٹی کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی گئی اور کثرات رائے سے کراچی کے بارے مےں سپرےم کورٹ کے متوقع فےصلے پر عملدرآمد کو ےقےنی بنانے کے معاملے کو ٹرم آف رےفرنس سے نکال کر سفارشات مےں شامل کر دےا گےا ہے۔ عدالتی فےصلے کو قواعد و ضوابط کا حصہ نہ بنانے پر پاکستان مسلم لےگ ( ن ) کے ارکان نے اختلافی نوٹ تحرےر کےا ہے۔ پارلےمانی کمےٹی سابق فوجی صدر پروےز مشرف کے 1999ءمےں اقتدار پر قبضہ کرنے سے اب تک کے کراچی کے حالات کا جائزہ لے گی۔ اس سلسلے میں ہر قسم کی رپورٹس اور دستاوےزات طلب کی جا سکےں گی۔ کمےٹی کراچی کا دورہ بھی کرے گی ۔ دو ماہ مےں رپورٹ اےوان مےں پےش کی جائے گی۔ وزےراعظم کو کمےٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے لئے مےکانزم وضع کرنے کی تجوےز بھی دی جائےگی۔ پاکستان پےپلز پارٹی نے کمےٹی کو نگرانی اور عملدرآمد کا کردار دےنے کی مخالفت کی جس پر ےہ معاملہ بھی سفارشات مےں ڈال دےا گےا ہے۔ پاکستان مسلم لےگ (ن) نے نگرانی کے اختےار کو ٹرم آف رےفرنس مےں ڈالنے کی تجوےز دی تھی اور سب کمےٹی کی جانب سے بھی ےہ سفارش مرکزی کمےٹی کو کی گئی تھی۔ پارلےمانی کمےٹی کا اجلاس پےر کو کمےٹی کے چےئرمےن سےد خورشےد شاہ کی صدارت مےں پارلےمنٹ ہاوس مےں منعقد ہوا جس میں کمےٹی کے ارکان مولانا فضل الرحمان، سردار مہتاب احمد خان، حےدر عباس رضوی، حاجی غلام احمد بلور، نور عالم، وسےم اختر، عبدالقادر پٹےل اور سےکرٹری قومی اسمبلی کرامت حسےن نےازی نے شرکت کی۔ ٹرم آف رےفرنس کے بارے مےں رےاض حسےن پےرزادہ اور زاہد حامد کی سربراہی مےں دو رکنی سب کمےٹی کی سفارشات کا جائزہ لےا گےا۔ کراچی کے بارے مےں کمےٹی 1999ءسے اب تک کے عرصے مےں ہونے والے جرائم، گرفتار ملزمان، عدالتوں مےں مقدمات، چالان اورعدالتی فےصلوں کا جائزہ گی۔ کراچی کے مسئلے کا سےاسی‘ معاشی‘ سماجی اور انتظامی حوالے سے جائزہ لےا جائے گا۔ سب کمےٹی نے سفارش کی تھی کہ عدالت عظمیٰ کے متوقع فےصلے پر عملدرآمد کو ٹرم آف رےفرنس مےں شامل کےا جائے۔ سردار مہتاب احمد خان اور زاہد حامد نے بھرپور انداز مےں سب کمےٹی کی سفارش کا دفاع کےا۔ قمر زمان کائرہ، نور عالم، عبد القادر پٹےل، مولانا فضل الرحمان، حاجی غلام احمد بلور نے اس کی مخالفت کی اور موقف اختےار کےا کہ عدالت کا اپنا کام ہے پارلےمنٹ کا اپنا کام ہے ابھی تو کمےٹی نے کام شروع نہےں کےا۔ کسی دوسرے کے فےصلے کو ٹرم آف رےفرنس مےں کےسے شامل کر سکتے ہےں۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کے حیدر عباس رضوی نے کراچی کے حالات کا 1985ءسے جائزہ لینے کی تجویز کی مخالفت کی جبکہ رکن کمیٹی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کراچی میں جرائم اور فسادات کے اعداد و شمار 1985ءسے حاصل کئے جائیں۔قواعد و ضوابط کے مطابق پارلیمانی کمیٹی 1999ءسے ہی بلوچستان میں جرائم کا ریکارڈ بھی اکٹھا کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...