مذاکرے ۔۔ مسخرے

جو سر شام سے ہر ایک ٹی وی چینل پر
ہے بحث عام مسائل کے ممکنہ حل پر
اسے جو غور سے سُنیے تو بس ہنسا کیجئے
کہ اس سے کچھ بھی تو حاصل نہیں ہے کیا کیجئے
لگے ہیں نمازے سے گالوں کے وہ گڑھے بھرنے
چلے ہیں زہرہ جبینوں سے گفتگو کرنے
ملی جو آنکھیں خوشی سے یہ پھول جائیں گے
سوال سن کے جواب اس کا بھول جائیں گے
ہنسیں گے خوب جو ہو گا مقام رونے کا
کہ تجربہ نہیں ان کو اداس ہونے کا
”نسیم زہرہ“ انہیں لاجواب کر دے گی
یا کوئی ”عاصمہ“ حالت خراب کر دے گی
”ثنائ“ سے ان کا پڑا واسطہ تو پھر اس دن
یہ گھر تو جائیں گے واپس بجھے بجھے لیکن
یہ چائے مانگیں گے بیوی سے بھی چرا کے نظر
وہ ان سے پوچھنا چاہے گی کچھ ملا کے نظر
مگر کہیں گے یہ‘ کم علم ہیں سبھی اینکر
ہے اصل مسئلہ کیا جانتے نہیں‘ اکثر
تماشہ صرف مداری کی طرح کرتے ہیں
جو سچی بات ہو سنتے ہوئے یہ ڈرتے ہیں
کہے گی کیسے یہ بیگم کہ سچ کہا کب تھا
کہا جو تم نے وہ میں نے یہاں سنا سب تھا
مذاکرے جو یہ چینل سبھی کراتے ہیں
یہ شخصیات کے سنگ مسخرے بلاتے ہیں

ای پیپر دی نیشن