چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کالعدم رینٹل منصوبوں کے حوالے سے نیب رپورٹ کی سماعت کی۔ ڈپٹی پراسیکوٹرجنرل نیب فوزی ظفرنے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رینٹل منصوبوں کے ذمہ داروں سے رقوم برآمدگی کےلیے نیب قوانین کے تحت پلی بارگینگ کررہی ہے، جس پرچیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے سخت ناراضگی کا اظہارکرتےہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا، نیب نےمقدمات قائم نہ کیے اور گرفتاریاں عمل میں لائے بغیرذمہ داروں سے پلی بارگینگ شروع کردی، گڈو اورنوڈیرو میں جوکچھ ہوا او منصوبے شروع کیے بغیر دو، دو مرتبہ ایڈوانس کی مد میں بھاری رقوم وصول کی گیئں کیا چیئرمین نیب کوان کا پتہ نہیں؟ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے مزید کہا کہ ایشین ڈوپلیمنٹ رپورٹ کےبرعکس اس وقت کے وفاقی وزیرپانی وبجلی نے رینٹیل کمپنوں کوٹھیکے دیئے، چیئرمین نیب تحریری طورپربتا دیں کہ وہ بااثرافراد کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے بھی ریمارکس میں کہا کہ نیب نے ایک مقدمے میں بھی کارروائی نہیں کی۔ عدالت عظمی نے نیب کوکل اپنا موقف تحریری صورت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی جانب سے مقدمات قائم کیے بغیررینیٹل منصوبوں کے ذمہ داروں سے پلی بارگینگ کرنے پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے نیب رپورٹ مسترد کردی
Sep 13, 2012 | 23:28