لاہور (کامرس رپورٹر) اقتصادی ماہرین نے حکومت کی جانب سے پی آئی اے کے 26فیصد حصص کی نجکاری کے فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کے سابق چیف اکانومسٹ ڈاکٹر پرویز طاہر نے کہا کہ حکومت نے کے ای ایس سی کی نجکاری کی گئی اس کا کیا فائدہ ہوا۔ پی آئی اے کے 26فیصد حصص فروخت کر کے پی ٹی سی ایل کی طرح سو فیصد مینجمنٹ دے دی جائے یہ کہاں کا انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی آئی اے میں صحیح مینجمنٹ لگائی جائے اور حکومت کی پی آئی اے میں مداخلت نہ ہو تو اس کے حصص بیچنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اگر پی آئی اے کے 26فیصد حصص بیچنے کا عمل شفاف ہوا تو یقیناً بہتری آئے گی۔ یہ صحیح سمت میں اچھا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کے 26فیصد حصص کی نجکاری سٹاک مارکیٹ کے ذریعے کرے۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ عوام ٹیکس دیتے ہیں جبکہ سرکاری افسر پی آئی اے پر مفت سفر کرتے ہیں۔ میرے مطابق حکومت پی آئی اے کی سو فیصد نجکاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 26فیصد حصص فروخت کر کے پی آئی اے میں نئے جہاز آتے ہیں تو ٹھیک ہے اور اگر حکومت نے ہی طیارے خرید کر دینے ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کا فنکشن نجی شعبے کو دے لیکن اس کی ملکیت اپنے پاس رکھے۔
پی آئی اے کے 26فیصد شیئرز کی نجکاری، اقتصادی ماہرین کا ملا جلا ردعمل
Sep 13, 2013