”پی ٹی وی پر حملہ“ تحریک انصاف‘ عوامی تحریک کے 300 سے زائد کارکن گرفتار‘ دونوں جماعتوں نے مذاکرات ملتوی کر دیئے

اسلام آباد+لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) اسلام آباد لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پولیس نے چھاپے مارتے ہوئے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 300سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ ان میں مذاکراتی ٹیم میں شامل مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اسد نقوی بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے ریڈ زون ڈی چوک ملحقہ علاقوں اور داخلی خارجی راستوں پر کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 80 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا اور انکے خلاف پی ٹی وی، پارلیمنٹ کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کرنے، سرکاری پانی کا پائپ توڑ کر پانی چرانے تک کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں 100 سے زائد ناکے لگا کر چیکنگ کی گئی۔ اس دوران کئی ڈبل سواروں کو بھی موٹر سائیکلوں سمیت بند کر دیا گیا۔ پولیس نے مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر ایم ڈبلیو ایم کے رہنما اور حکومت سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کے رکن اسد عباس نقوی کو 9 کارکنوں سمیت گرفتار کر لیا۔ ادھر لاہور میں پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے۔ راوی پل اور دیگر راستوں پر ناکے لگا کر چیکنگ سخت کر دی۔ نواں کوٹ سے تحریک انصاف کے رہنما مہر واجد اور ان کے ساتھیوں کے علاوہ دیگر حصوں سے پی ٹی وی پر حملے کے کیس میں 5 سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کر دیا۔ گرفتار 5 کارکنوں نے پی ٹی وی میں داخل ہونے کا اعتراف کر لیا۔ کھاریاں سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے دھرنے میں شرکت سے روکنے کیلئے تحریک انصاف کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی اور متعدد کو حراست میں لے لیا۔ ادھر اسلام آباد کے داخلی خارجی راستوں پر سخت چیکنگ کے دوران پولیس نے پشاور سے آنیوالے تحریک انصاف کے 45 کارکنوں کو گرفتار کرکے تھانہ آئی ٹین منتقل کر دیا۔ بھارہ کہو سے بھی 21 اور لاہور کے علاقے دھرمپورہ سے 40 پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ علاوہ ازیں مریدکے میں تحریک انصاف کے کارکن کے بھائی اعظم اور 7 دیگر رشتہ داروں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ دریں اثناءتحریک انصاف نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا حکومتی ٹیم سے مذاکراتی عمل مکمل ہو چکا ہے اور مزید بات چیت وقت کا ضیاع ہے۔ ہم نواز شریف اور شہباز کے استعفے کا آج بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا نتیجہ کیا نکلا قوم نے دیکھ لیا۔ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں ہمارے ڈی جے سسٹم کے انچارج سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ پارٹی قیادت پر بغاوت دہشت گردی کے مقدمے درج کئے گئے، صورتحال سے سراج الحق کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پرویز مشرف سے کراچی میں کوئی ملاقات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔ انہوں نے کہا راستوں کی بندش اور ہزاروں کنٹینرز کے باوجود لوگ دھرنے میں آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا آج لاڑکانہ جاﺅں گا اور تحریک انصاف کے نوجوانوں کے ساتھ دھرنا دوں گا۔ دریں اثناءاسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت سے ہونے والے مذاکرات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انقلاب کو حکمرانوں کی نسلیں بھی نہیں روک سکتیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میرے 12 ذاتی محافظوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں کریک ڈاﺅن کر کے کارکنوں اور رہنماﺅں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے کارکنوں کے گھر سے جہیز تک لوٹ لیا۔ انہوں نے کہا ظالمو! اس وقت سے بچو جب خونی انقلاب آئے گا۔ پولیس گھروں میں داخل ہو کر کریک ڈاﺅن کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جہاں جائیں گے ”گو نواز گو“ کے نعرے لگیں گے۔ بپھرے ہوئے شیر میرے کہنے سے خاموش ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے وزراءکو دھرنے میں آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وزراءآﺅ! میں ضمانت دیتا ہوں تم پر حملہ نہیں ہو گا۔ ایک ماہ ہو گیا کوئی وزیر ہمارے کارکنوں سے پوچھنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ وزیروں کیخلاف نعرے بازی بھی نہیں ہو گی۔ وزراءمظلوم عوام کو یہاں آ کر ملیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے وزراءکو گھوڑے پر چڑھایا، عوام کو کیا معلوم تھا کہ وزراءکا نکاح دولت بی بی سے ہو گا۔ پارلیمنٹ والے عوام سے آ کر پوچھیں کیا مسئلہ ہے۔ عوام بتائیں ملک بچانا ہے یا کرپٹ حکمرانوں کو۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹا¶ن کی ایف آئی آر حکومت نے نہیں کاٹی بلکہ مانیٹرز کے کہنے پر کٹوائی گئی۔
کریک ڈاﺅن نہیں کیا، حملہ آوروں کو پکڑ رہے ہیں، اسلحہ بھی برآمد ہوا، اسلام آباد پولیس
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کیخلاف کسی قسم کا کریک ڈاﺅن نہیں کیا جا رہا صرف قومی تنصیبات اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کیلئے پولیس ٹیمیں کوشاں ہیں، چند ملزموں کو گرفتار کیا گیا، 6 پمپ ایکشن رائفلز، 29 کارتوس، 18 موبائل فون برآمد کئے۔ ملزمان سے ایک گیس ماسک، پولیس سے چھینا گیا وائرلیس سیٹ، کیمرا اور چھتریاں ایک درجن غلیلیں اور سینکڑوں بنٹے برآمد کر لئے۔ پولیس ترجمان کے مطابق ایک سیاسی لیڈر کے 7 محافظوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق ڈی جے بٹ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی۔ دریں اثناءضلعی انتظامیہ نے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردی جس کے تحت جلسے جلوسوں، 4سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہوگی۔
اسلام آباد پولیس

ای پیپر دی نیشن