بجلی کی اووربلنگ پر وزراءکا احتجاج‘ وزیراعظم کا نوٹس‘ تحقیقاتی کمیٹی بنا دی‘ سیلاب متاثرین کیلئے عالمی امداد نہیں لینگے : کابینہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ ایجنسیاں) وفاقی کابےنہ نے سیلاب سے نمٹنے کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لانے اور امداد کی پیشکش کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی کابےنہ کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہوا۔ وزیراعظم نواز شریف نے سیلاب کی تباہ کاریوں کا تخمینہ مہینوں کی بجائے ہفتوں میں لگا کر سیلاب سے بچاﺅ کے لئے خاطرخواہ اقدامات کرنے کی ہداےت کی۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی وضع کی جائے تا کہ کم سے کم نقصانات ہوں موثر حکمت عملی سے ہی سیلاب سے بچاﺅ ممکن ہے۔ وزیراعظم نے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور اس حوالے سے کمیٹی قائم کر دی۔ وزیراعظم نے آفات سے نمٹنے کے لئے قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کے ہدایت کی اور کہا کہ سیلاب سے بچنے کے لئے منظم منصوبہ بندی اور تیاری کی ضرورت ہے۔ موسمی تبدیلیوں کے ساتھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اداروں کو فعال اور مضبوط کرنا ہو گا۔ وزےر اعظم نے کہا کہ حکومت اربوں روپے معاوضے اور تعمیر نو پر خرچ کرتی ہے اگر یہی رقم موثر حکمت عملی اور انتظام پر خرچ کی جائے تو سیلاب اور بارشوں کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ حکومت سیلاب سے متاثرہ عوام کی مشکلات کے ازالہ کے لئے ہر ممکن کوشش کریگی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے علیم سعید نے سیلاب کی صورتحال جبکہ وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے بارے میں کابینہ کو بریفنگ دی۔ چےئرمےن اےن ڈی اےم اے نے بتایا کہ سیلاب پنجند کی طرف بڑھ رہا ہے۔ دریائے چناب میں صورت حال 1992 کی طرح ہے سیلاب کی تباہ کاریوں سے پنجاب کے دس اضلاع متاثر ہوئے جن میں جھنگ، چینیوٹ اور حافظ آباد کے علاقے شامل ہےں سیلاب سے 274 افراد جاں بحق ہوئے اور 43 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا اور سیلاب سے 3 ہزار دیہات اور 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پاک فوج سیلاب سے متاثر علاقوں میں ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے ذریعے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ حکومت پنجاب اور این ڈی ایم اے بھی امداد اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرین کے نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے جس کے بعد متاثرہ علاقوںکی تعمیر نو کے لئے بھی نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیا جائیگا۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص تک پہنچا جائے۔ وفاقی سےکرٹری داخلہ نے کہا کہ حکومت نے دھرنوں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کی منظوری دی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت مذاکراتی عمل پر پختہ یقین رکھتی ہے۔ تمام معاملات مذاکرات سے حل کئے جا سکتے ہیں، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے آئینی اور قانونی مطالبات زیر بحث آچکے ہیں، حکومت آئینی اور قانونی مطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے لیکن غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبات تسلیم نہیں کئے جا سکتے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں اور مذاکرات کا معاملہ زیر غور نہیں آیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کابینہ کو بریفنگ دیں گے۔ وفاقی کابینہ نے مختلف ممالک سے تعلیم، صحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے 37 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی منظوری دی۔ کابینہ نے 10 مئی کو کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
اسلام آباد (اے پی پی+ آئی این پی) وزیر اعظم نوازشریف نے گذشتہ دو ماہ میں بجلی کے زائد بلوں کے بارے میں رپورٹس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کیلئے ایڈوائزر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کو اگر کوئی حقیقی شکایات ہیں تو انکا ازالہ کیا جائے۔ تحقیقاتی کمیٹی ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کریگی تاکہ یہ معاملہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جاسکے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزراءبجلی کی اووربلنگ پر احتجاج کرتے رہے اور عوام کی مشکلات کے ازالے کیلئے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم نے 19 ستمبر تک تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزراءسے اس حوالے سے رائے لیکر مزید فیصلے کئے جائیں گے۔ وفاقی وزراءچودھری نثار علی خان‘ شاہد خاقان عباسی‘ سردار محمد یوسف، عباس آفریدی اور دیگر نے بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافے سے عوام کو پیش آنیوالی مشکلات کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ انہیں اس سلسلے میں رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ گزشتہ ماہ کے بجلی کے بل زیادہ بھیجے گئے ہیں اسکی تحقیقات کرائی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انکے پاس عوام کی بڑی تعداد آئی ہے اور 2/2کمروں کے فلیٹس میں رہائش پذیر صارفین کو 15 سے 20 ہزار کے بل بھیجے گئے ہیں۔ یہ میٹر ریڈرز کے علاوہ سینئر حکام کی سنگین غلطی ہے۔ اسکا مقصد حکومت کو عوام کی نظروں میں بدنام کرنا ہے جس کا ہمیں نوٹس لینا ہوگا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ جو شخص 500 روپے بل دینے کی سکت رکھتا ہے اسے 5 ہزار کا بل بھیجا دیا گیا ہے وہ کیسے ادا کریگا۔ صرف ضلع راولپنڈی کی تحقیقات کرالی جائے تو صورتحال واضح ہوجائیگی۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی نے وفاقی وزراءکی طرف سے اٹھائے اعتراضات کا تفصیلی جواب دیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ بجلی کی کم لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بل زیادہ ہوسکتے ہیں لیکن جس طرح وزیر اعظم نے حکم دیا ہے اسکی مکمل تحقیقات کرائی جائیگی۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے یہ عذر پیش کیا کہ عملے کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے میٹر ریڈرز مزید بھرتی کئے جانے چاہئیں۔ بھرتیوں پر پابندی کی وجہ سے وزارت کو مشکلات کا سامنا ہے، ہم سیاسی لوگ ہیں ہمیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے اور عوام کی مشکلات کا ہرصورت ازالہ کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوتے ہی وزیراعظم نے ازخود بجلی بلوں کا معاملہ کابینہ میں پیش کیا اور کہا کہ میں نے اسکا سخت نوٹس لیا ہے۔ 19 ستمبر کو وفاقی کابینہ کا دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں اس معاملے پر غور کر کے عوام سے ہونیوالی زیادتی کا ازالہ کیا جائیگا۔
وزرائ/ احتجاج

ای پیپر دی نیشن