غوث علیشاہ ذوالفقار کھوسہ‘ (ق) لیگ اور تین لیگی دھڑوں کا متحدہ مسلم لیگ بنانے کا فیصلہ

Sep 13, 2015

لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے سابق صدر ذوالفقار کھوسہ، مسلم لیگ (ن) سندھ کے سابق صدر غوث علی شاہ سمیت ق لیگ، ج لیگ، کونسل لیگ اور آل پاکستان مسلم لیگ نے اپنی جماعتوں کی الگ الگ شناخت ختم کرکے ایک مسلم لیگ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور جو دیگر دھڑے بھی ادغام کرکے متحدہ مسلم لیگ میں شامل ہونا چاہیں گے انکا مشترکہ اہتمام کراچی میں سابق صدر کی میزبانی میں ہوگا جس میں متحدہ مسلم لیگ کا آئین و منشور بنانے کے علاوہ پارٹی عہدیداروں کے چناﺅ کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ یہ اعلان گزشتہ روز ذوالفقار کھوسہ کی رہائش گاہ پر لیگی دھڑوں کے رہنماﺅں کے اجلاس کے اختتام پر چودھری شجاعت، غوث علی شاہ، کھوسہ، حامد ناصر چٹھہ، نعیم چٹھہ، ڈاکٹر امجد نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق، دوست کھوسہ، میجر جنرل (ر) راشد قریشی، خالد رانجھا، اقبال ڈار، شیخ رضوان، عمران احمد، آصف موہل، میاں آصف، چودھری گوہر علی خان، اجمل وزیر بھی موجود تھے۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ ا ب پ، ق، ل، م، ن ختم کرکے ہم نے ایک مسلم لیگ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور جلد اس سلسلے میں قوم کو خوشخبری دیں گے۔ غوث علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے اسلئے ملک کا نظام اچھا نہیں چل رہا۔ مسلم لیگ سیاسی قوت ہے اور عوام اسے دل سے چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نواز شریف چلا رہے ہیں یا حکومت کہیں اور سے چل رہی ہے سب دیکھ رہے ہیں۔ اصل کام فوج کا سپہ سالار کر رہا ہے۔ ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ ساری قوم سپہ سالار کی طرف دیکھ رہی ہے، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ کیا تھی اور اب اسے کیا بنا دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن)کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں مسلم لیگیوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ اپوزیشن دور میں کتنے صدور تھے جو آج موجود ہیں، آج چندے کے نام پر فنڈز دینے والوں کو پارٹی ٹکٹ دیئے جا رہے ہیں۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) لیگی دھڑوں کا ادغام کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کے پیچھے کیا سوچ کار فرما ہے۔ گزشتہ روز لاہور میں اجلاس کے موقع پر بلی تھیلے سے باہر آگئی۔ اجلاس کے شرکاءسے سابق صدر مشرف نے ٹیلیفونک خطاب کیا جبکہ مسلم لیگی دھڑوں کو متحد کرکے اسکے عہدیدار منتخب کئے جانے کے حوالے سے تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ شرکاءنے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ناکام قرار دیدیا اور شریف برادران کو مسلم لیگ (ن) کے ادغام کے راستے کی اصل رکاوٹ قرار دیا گیا۔ اجلاس میں افواج پاکستان بالخصوص سربراہوں کے ضرب عضب اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کردار کو سراہا گیا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں شریک رہنماﺅں نے جہاں مائنس مسلم لیگ (ن) دھڑوں کو ایک دوسرے میں مدغم کرکے نئی اور ایک مسلم لیگ بنانے کا اعلان کیا وہاں سید غوث علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ ہے۔ انہو ںنے کہا کہ جو حکمران آیا اسے مسلم لیگ کی ضرورت پڑی، اس سلسلے میں انہوں نے ایوب خان اور ضیاءالحق کی مثال دی۔ اس سوال سے دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی کہ آپ نے ماضی میں تین سابق فوجی سربراہوں جنہوں نے حکومت سنبھالی اُنکی جانب سے مسلم لیگ بنانے کا ذکر کیا ہے اب آپ جو نئی مسلم بنانے جارہے ہیں اسکے سربراہ موجودہ فوجی جنرل ہوں گے یا آپکے ساتھ شامل ریٹائرڈ جنرل ہوں گے۔ اس پر جواب آیا کہ سربراہ کون ہوگا یہ بعد کی بات ہے ہم نے انضمام کرتا ہے۔ ایک اور صحافی نے کہا کہ نوازشریف اچھی حکومت چلا رہے ہیں، آپ یہ سب کچھ کیوں کررہے ہیں؟ غوث علی شاہ نے کہا کہ حکومت وہ چلا رہے ہیں یا حکومت کہیں اور سے چل رہی ہے۔
اجلاس

مزیدخبریں