لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کراچی کے سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کو تین سال گزرنے کے باوجود مجرموں کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر سخت حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 260 مزدوروں کو زندہ جلانے والے آج بھی دندناتے پھرتے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں اور ان کے سرپرستوں کا کوئی سراغ نہیں لگا سکے جبکہ زندہ جلائے گئے مزدوروں کے خاندان اور بچے انتہائی کسمپرسی اور خوف کا شکار ہیں انہیں انصاف دینے والا کوئی نہیں جب تک بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کے مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، کراچی میں قانون کی بالادستی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کے مجرموں اور ان کے سرپرستوں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اسلام آباد میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکمران اپنی صفائیاں دینے کی بجائے اپنے اردگرد موجود لٹیروں سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔ پورے ملک میں کرپٹ افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔ گند صاف کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر صفائی مہم کی ضرورت ہے، قومی دولت لوٹنے والوں کی جگہ اقتدار کے ایوان نہیں جیلیں ہیں۔ نیب اور ایف آئی اے نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی تو احتساب بدنام ہوجائے گا۔ قومی ادارے شفاف اور غیرجانبدار احتسابی عمل کو یقینی بنائیں تاکہ اسے متنازعہ بنا کر چھپنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ جب تک این آر او سے ہاتھ رنگنے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کو ختم کرنے کے نعرے محض دعوے ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف ازخود کارروائی کرتے ہوئے انہیں باہر نکال دینا چاہیے اور جن پر کرپشن اور قومی خزانہ لوٹنے یا کمیشن خوری کے الزامات ہیں اگر عوام چاہئیں تو کرپشن اور کمشن مافیا سے ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف قومی سطح پر ایک بڑی تحریک اٹھانے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق