لاہور (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود میں مزید کمی کا موجودہ حالات میں صرف حکومت کو ہی فاہدہ ہو گا۔ صنعتی اور تجارتی حلقوں کی طرف سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ تو کیا جا رہا تھا تاہم اس کا صنعت کاروں کی طرف سے بھی مشروط خیر مقدم کیا گیا۔ اقتصادی ماہرین اور عوامی حلقوں کی طرف سے اس بارے میں ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے صرف حکومت کو ہی فاہدہ ہو گا کیونکہ اس وقت کمرشل بینکوں سے سب سے زیادہ قرض حکومت ہی لے رہی ہے۔ بینکوں میں منافع لینے کی خاطر رقم رکھنے والوں اور قومی بچت کی سکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی آمدنی مزید کم ہو جائے گی۔ اب قومی بچت کی سکیموں کے منافع کی شرح بھی اسی تناسب سے کم ہو گی۔ رواں مالی سال کے دوران اب تک کمرشل بینکوں سے صرف وفاقی حکومت اور سرکاری اداروں اور کارپوریشنوں نے ہی قرض لیا ہے ۔ سٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے ہی مطابق دو ماہ کے دوران وفاقی حکومت نے کمرشل بینکوں سے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے 265 ارب روپے سے زیادہ کے قرضے لئے ، اس کے برعکس نجی شعبے نے کاروبار کے لئے نئے قرضے لینے کی بجائے دو ماہ کے دوران مجموعی طور پر 74 ارب روپے کا قرض واپس کیا۔ ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی سے اب حکومت کو اپنی ضرورت کے مطابق کم شرح سود پر قرض مل جائیں گے جبکہ نجی شعبے کو اسی صورت میں فاہدہ ہو گا جب وہ کاروبار کے لئے نئے قرض لیں گے۔ غریب عوام اور قومی بچت کی سکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والے بوڑھے پینشنروں اور بیوگان کی آمدنی میں کمی لازمی طور پر ہو جائے گی۔
شرح سود/ ردعمل