عید الفطر کے بعد عیدالاضحی کاانتظار شروع ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی تیاریاں بھی۔ اس عید پر حضرت ابراہیم کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے مویشیوں کی قربانی دی جاتی ہے۔ آجکل جا بجا قربانی کے جانور بیچے اور خریدے جا رہے ہیں ہمارے ملک کی خوبصورت بات یہ ہے کہ یہاں تمام تہوار خوب جوش و خروش سے منائے جاتے ہیں۔ یہ ایک اچھی روایت ہے ، لیکن ہر تہوار کو مناتے ہوئے اس کا پس منظر اور مقصد بھی پیش نظر رہنا چاہئے۔ خصوصاً ہمارے اسلامی تہوار ضرور کوئی خاص پس منظر اور مقصد رکھتے ہیں۔عیدالاضحی کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ اس پر حضرت ابراہیم کی سنت کی پیروی کی جاتی ہے اور جانور قربان کیے جاتے ہیں خالص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کو پیش نظر رکھ کر کیونکہ اللہ تعالیٰ تک ہماری نیت کا اخلاص پہنچتا ہے قطع نظر اسکے کہ جانور کتنا بڑا ہے یا کتنا مہنگا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تک جانور کا خون یا گوشت نہیں پہنچتا بلکہ انسان کا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اگر ہم اس شخصیت کا جائزہ لیں جن کی یہ سنت ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ انکی ساری زندگی توحید پرستی اور اللہ سبحان تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول کی کوشش میں گزری۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہر آزمائش کو صبر اور شکر کےساتھ گزارتے چلے گئے ۔ یہ سفر نمرود کی جلائی آگ میں کودنے سے شروع ہوا اور بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کر دینے کا ارادہ کر لینے تک جا پہنچا لیکن اس سارے سفر میں انکے دل میں جو اپنے اللہ پر یقین اور بھروسہ تھا اس نے انکے قدم ڈگمگانے نہ دیئے اور آزمائشوں کا سفر آسانی سے طے کرتے چلے گئے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی محبت اور قدردانی کے حقدار ٹھہرے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ جابجا اپنے اس مخلص بندے کابہت ہی محبت سے تذکرہ کرتے ہیں۔ کیا شان ہے اللہ کے اس راست باز بندے کی۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو بھی حضرت ابراہیم کی سنت کی پیروی کرنے کے صدقے اپنے لیے تقویٰ اور محبت سے معمور کر دے اور ہمیں اپنے رحم و کرم سے نواز دے۔ اب جبکہ ہم اپنے اس عظیم تہوار کو منانے کی تیاریاں کررہے ہیں تو ذہنی اور فکری طورپر اسکے احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا ہے۔ جانور کی خریداری سے لیکر اسکو قربان کرنے اور اسکا گوشت بانٹنے تک تمام مراحل اللہ تعالی کی محبت اور خوشنودی کے حصول کی فکر اور کوشش میں طے ہونے چاہئیں۔ جب نیت میں اخلاص ہو گا تو یہ تمام مراحل بہت ہی خوشگوار اور باوقار طریقے سے طے پا جائینگے۔حق حلال کی کمائی سے خریدے گئے جانور کو جب صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کیلئے قربان کر کے اسکا گوشت عزیز رشتہ داروں اور غریبوں میں تقسیم کیاجائیگا تو یہ آپکی طرف سے ایسا صدقہ بن جائےگا جسکی روحانی خوشی اور روحانی تقویت آپکو اندر تک یہ سکون اور مطمئن کر دیگی۔ کوئی بھی مالی یا جسمانی عبادت جب انسان کو اندر سے خوشی دے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اللہ کے ہاں مقبولیت پا گئی۔ اللہ تعالیٰ اس عید پر ہم سبکو اس طرح کی روحانی آسودگی سے نواز دے۔ آمین۔ آخر میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گی کہ بطور مسلمان اللہ تعالیٰ ہم سے چاہتے ہیں کہ ہمارے کسی قسم کے عمل سے کسی دوسرے کو کوئی تکلیف نہ ہو لہذا جانوروں کو گھروں میں لا کر انکو ذبح کرنے تک کے تمام مراحل میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھاجائے۔ آج کل کانگو وائرس کا خطرہ بھی موجودہے لہٰذا بچوں کو محتاط رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی جائے۔ گوشت سے فریزر بھرنے کی بجائے اس کو تقسیم کریں اور روحانی خوشیاں پا کر عید کو اپنے لیے صحیح معنوں میں عید بنا لیں۔
عیدالاضحی
Sep 13, 2016