’’اپنا گھر ٹھیک کرنا ہو گا‘‘ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی نے وزیر خارجہ کے بیان کی حمایت کر دی

اسلام آباد (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے داخلی سلامتی کے معاملے پر وزیر خارجہ کے اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کے بیان کی حمایت کر دی۔ کمیٹی میں وزیر خارجہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے جائزہ کے لیے آئندہ اجلاس میں سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام کو مدعو کر لیا گیا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کی کارکردگی رپورٹس طلب کر لی گئی ہیں، پاک امریکہ تعلقات پر تمام ونڈوز کو بند نہ کرنے اور امریکہ سے بات چیت کا دروازہ کھلا رہنے کی سفارش کر دی گئی، پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں نئی صورتحال پر وزارت خارجہ کو تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ وزارت سے کہا گیا ہے کہ خارجہ پالیسی کی تیاری کے سلسلے میں پارلیمنٹ کی تجاویز اور سفارشات اور پارلیمانی سفارت کاری کو ترجیح دی جائے۔ یہ ہدایات منگل کو پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے دوران جاری کی گئی۔ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اور کمیٹی کے چیئرمین سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں داخلی سلامتی کے لیے بریفنگ دی۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم شروع دن سے ہائوس ان آرڈر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وزیر خارجہ کے بیان سے ہمارے موقف کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ امریکی الزامات کے جواب میں سینٹ کی سفارشات اور قومی اسمبلی کی متفقہ قراردادوں کا امریکہ کو پیغام چلا گیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے وزیر خارجہ کے دوست ممالک کے دوروں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ ماضی میں بھی ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی کو بلاتے رہے ہیں۔ فوج کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کر کے پالیسی بنائی جائے۔ اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی پر حکومتی سفارشات پر غور کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی میں نئی خارجہ پالیسی پر بحث ہوئی۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن کے معاملے پر بھی قومی سلامتی کمیٹی میں بحث کی گئی۔ کچھ ارکان اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔ جانے والے ممبرز کا کہنا تھا کہ وہ سیکرٹری خارجہ کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہیں۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمیں اپنی داخلی و خارجی پالیسیاں بدلنا ہونگی، ملک شفافیت سے آگے بڑھتے ہیں۔ واضح پالیسی بنا کر ملک کر خطرات سے باہر نکالا جا سکتا ہے۔ کمزوریوں کا اعتراف کر کے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ شیریں مزاری نے کہا کہ امریکہ سمیت ہر ملک اپنی خفیہ پالیسیاں بناتا ہے۔ کچھ خفیہ پالیسیاں ملکی سلامتی کیلئے ضروری ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کا بند کمرے کا اجلاس گذشتہ روز ہوا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دفتر خارجہ کے دیگر حکام نے شرکاء اجلاس کو ٹرمپ انتظامیہ کی نئی افغان پالیسی، پاکستان کی تجارتی پالیسی اور اس پر مؤثر عملدرآمد کے سلسلے میں سفارتی مشنوں کے کردار اور کھوکھرا پار، موناباؤ کراسنگ پوائنٹ کو کھولے جانے کے امکانات پر بریفنگ دی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...