آزادی کپ کے پہلے میچ کی جھلکیاں

لاہور (سپورٹس رپورٹر) دونوں ٹیمیں میچ شروع ہونے سے دو گھنٹے قبل سٹیڈیم پہنچ گئیں اور وارم اپ سیشن میں حصہ لیا ٭پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان میچ کو دیکھنے والے شائقین کرکٹ کو چار مقامات پر تلاشی کے عمل سے گذر کر سٹیڈیم پہنچنا پڑا ٭پاکستان ٹیم نے اپنی اننگز میں 19 چوکے اور 6 چھکے لگائے ٭ کئی شائقین کرکٹ نے ٹیم کی یونیفارم پہن رکھی تھی اور چہروں پر پاکستانی پرچم پینٹ کرا رکھے تھے ٭پولیس کے دستے سٹیڈیم کے گرد چکر لگاتے رہے جبکہ آرمی کے ہیلی کاپٹرز نے فضائی نگرانی کی ٭سٹیڈیم کے باہر پاکستان ٹیم کی شرٹس اور پرچم مہنگے داموں فروخت ہوتے رہے ٭قذافی سٹیڈیم کے اطراف میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موبائل ہسپتال کی سہولت بھی موجود تھی ٭ڈائریکٹر آئی سی سی جائلز کلارک، سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان، وسیم اکرم اور ان کی اہلیہ شنیرا وسیم، شاہد آفریدی، وقار یونس، رمیز راجہ اور دیگر کرکٹرز اور کھیلوں سے وابستہ شخصیات نے میچ دیکھا۔ ٭قذافی سٹیڈیم میں میچ سے قبل ثقافتی رنگوں کی بہار دیکھنے میں آئی ٭مہمان کھلاڑیوں کا شایان شان استقبال کیا گیا۔ ورلڈ الیون کے کھلاڑیوں نے ثقافتی رکشوں میں بیٹھ کر سٹیڈیم کا چکر لگایا۔ اس دوران ایک رکشہ بند ہو گیا توڈیرن سیمی، ایلیٹ اور جارج بیلی نے دھکا لگایا۔ ٭ایک ایسا بینر بھی دکھائی دیا جس پر لکھا تھا انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پر شکریہ راحیل شریف کا نعرہ درج تھا ٭علیم ڈار اور احسن رضا نے فیلڈ امپائر جبکہ شوزب رضا نے ٹی وی امپائرنگ کے فرائض انجام دیئے۔ آئی سی سی کی جانب سے سر رچی رچرڈسن میچ ریفری جبکہ اظہر حسین نے آفیشل سکورر کے فرائض انجام دیئے ٭ورلڈ الیون کی کرکٹ ٹیم کی نہ صرف ان کے پسندیدہ کھانوں بلکہ خاص لاہوری دیسی ناشتے سے بھی انکی تواضع کی گئی۔ ان کو سری پائے، انڈہ چنے، بونگ، نان حلیم، ہریسہ، لسی اور دیگر قسم کا دیسی ناشتہ بھی فراہم کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...