لاہور (چودھری اشرف+ حافظ محمد عمران+ نامہ نگار) پاکستان نے ہوم گرائونڈ پر ورلڈ الیون کو 20 رنز سے شکست دیکر آزادی کپ سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی۔ پاکستان ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 5 وکٹوں کے نقصان پر 197 رنز بنائے۔ جواب میں ورلڈ الیون 7 وکٹوں کے نقصان پر 177 رنز بنا سکی۔ قذافی سٹیڈیم ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈوپلیسی نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ فخر زمان اور احمد شہزاد نے اننگز کا آغاز کیا۔ 8 کے سکور پر پاکستان کو پہلا نقصان ہوا جب مورنی مورکل نے فخر زمان کو ہاشم آملہ کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرایا۔ بابر اعظم نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے 86 رنز بنائے۔ احمد شہزاد کے ساتھ ملکر دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 122 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی۔ احمد 39 کے انفرادی سکور پر ڈیرن سیمی کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔ 142 کے ٹوٹل پر پاکستان کو تیسرا نقصان بابر اعظم کی وکٹ کی صورت میں اٹھانا پڑا۔ کپتان سرفراز احمد‘ شعیب ملک کے ساتھ ملکر سکور کو 161 تک پہنچایا اس موقع پر سرفراز 4 رنز بنا کر پریرا کی گیند پر وکٹ کیپر ٹم پائن کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہو گئے۔شعیب نے 20 گیندوں پر دو چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے 38 رنز بنائے اور پریرا کو بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں کلین بولڈ آئوٹ ہو گئے۔ پاکستانی اننگز کے 20 اوورز مکمل ہوئے تو پاکستان کا پانچ وکٹوں پر سکور 197 تھا۔ ورلڈ الیون کی جانب سے تسارا پریرا نے دو جبکہ مورنی مورکل نے 32 رنز کے عوض ایک، بین کٹنگ نے 38 رنز دیکر ایک جبکہ عمران طاہر نے 34 رنز دیکر ایک کھلاڑی کو آئوٹ کیا۔ ورلڈ الیون کی جانب سے تمیم اقبال اور ہاشم آملہ نے اننگز کا آغاز کیا۔ 43 کے سکور پر تمیم اقبال 18 کے انفرادی سکور پر رومان رئیس کی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔ اسی اوور میں رومان نے ہاشم آملہ کو بھی عماد وسیم کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرا کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ آملہ نے 17 گیندوں پر چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 26 رنز بنائے۔ 48 پر دو وکٹیں گرنے کے بعد ٹم پین اور کپتان فاف ڈوپلیسی کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں 53 رنز بنے۔ 101 کے ٹوٹل پر ورلڈ الیون کو تیسرا نقصان ڈوپلیسی کی وکٹ کی صورت میں اٹھانا پڑا۔ انہوں نے 29 رنز بنائے اور شاداب خان کی گیند پر عامر یامین کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے۔ مہمان ٹیم کا سکور 108 پر پہنچا تو سہیل خان نے ٹم پین کو بھی 25 کے انفرادی سکور پر رومان رئیس کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرا دیا۔ ورلڈ الیون کی پانچویں وکٹ ڈیوڈ ملر کی گری انہوں نے 9 رنز بنائے وہ بھی شاداب خان کا شکار ہوئے۔ سرفراز نے سٹمپ آئوٹ کیا۔ گرانٹ ایلیٹ اور پریرا نے جاحانہ انداز اپنایا۔ چار گیندوں پر چار چوکے لگا کر خطرے کی گھنٹی بجائی تو 145 کے ٹوٹل پر سہیل خان نے گرانٹ ایلیٹ کو سلو بال پر عماد وسیم کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرا دیا۔ ایلیٹ نے 14 رنز سکور کیے۔ مہمان ٹیم کی ساتویں وکٹ پریرا کی گری جو 17 رنز بنا کر رن آوٹ ہو گئے۔ جبکہ ڈیرن سیمی 28 رنز کے ساتھ ناٹ آئوٹ رہے۔ ورلڈ الیون ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 177رنز بنا سکی۔ پاکستان کی طرف سے رومان رئیس، سہیل خان اور شاداب خان نے دو دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ آخر میں بابر اعظم کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ شائقین کے مطابق دہشت گردی کو شکست ہوگئی اور آخرکار 9 سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس آ گئی۔ شائقین نے دونوں ٹیموں کو دل کھول کر داد دی، ہر گیند اور شارٹ پر زبردست نعرے بازی کی اور شائقین نے کرکٹ کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا۔ میچ کو دیکھنے کے لئے شائقین کی بڑی تعداد میچ کے آغاز سے چار گھنٹے قبل ہی سٹیڈیم پہنچنا شروع ہو گئی تھی۔ شائقین کو سخت سکیورٹی کے عمل سے گزر کر سٹیڈیم پہنچنا پڑا۔ سٹیڈیم تک آمد کے لئے چار مقامات پر بنائے جانے والے پارکنگ سٹینڈز سے خصوصی شٹل بسیں چلائی گئی تھیں۔ شائقین کرکٹ کو کھانے پینے کی اشیا سٹیڈیم کے اندر لے جانے کی اجارت نہیں تھی۔ شائقین کی بڑی تعداد پاکستانی پرچم تھامے سٹیڈیم پہنچے جبکہ اکثر شائقین نے اپنے چہروں پر پاکستانی پرچم بھی پینٹ کرا رکھے تھے۔ پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان سکیورٹی معاملات کا جائزہ لینے کے لئے سکیورٹی ادارے متحرک دکھائی دیئے جبکہ اس موقع پر حساس ادارے کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی فضائی نگرانی کی جاتی رہی۔ شہر میں ٹریفک گھنٹوں جام رہی۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑی ٹولیوں کی شکل میں میچ کے لئے وارم اپ ہوئے۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو ٹک ٹک (چنگ چی رکشہ) پر کھلاڑیوں کو سٹیڈیم کا چکر لگایا گیا بعد ازاں قومی ترانہ پڑھا گیا۔ بیٹنگ پیراڈائز وکٹ کا انتخاب کیا گیا۔ پی سی بی ترجمان کے مطابق شائقین کرکٹ اور انٹرنشنل کرکٹ کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے بیٹنگ وکٹ کا انتخاب کیا گیا۔ اس کی باونڈر ی 65 گز رکھی گئی تھی۔ ٹیموں کی سٹیڈیم آمد کے موقع پر داخلی راستوں کو شائقین کرکٹ کے لیے عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔ تاہم ٹیموں کے کھلاڑیوں کی آمد کے بعد شائقین کرکٹ کو نشتر سپورٹس کمپلیکس اور سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دیدی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھی قذافی سٹیڈیم میں میچ دیکھا اس موقع پر انہوں نے کہاکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے، آج بہت بڑا دن ہے۔ کراچی اور فاٹا میں بھی انٹرنیشنل میچ کرائیں گے۔ فاٹا میں بھی سٹیڈیم ہے۔ پی سی بی میچز کیلئے جہاں بھی کہے گا سکیورٹی فراہم کریں گے۔ انٹرنیشنل میچز کا ہونا خوش آئند ہے۔ میچز کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے‘ مستقبل میں بھی میچز کیلئے تعاون جاری رکھیں گے‘ کوشش ہے کہ مزید شہریوں میں بھی میچز ہوں۔ ٹریفک پولیس کی ناقص حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث شہر میں ٹریفک کا بحران بدترین صورتحال اختیار کر گیا‘ بدترین ٹریفک جام رہی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز کی گاڑی بھی ایف سی انڈر پاس کے قریب جام ٹریفک میں پھنس گئی۔ ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈوپلیسی نے میچ کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اچھا مقابلہ ہوا۔آج دوسرا میچ جیت کر سیریز برابر کرنے کی کوشش کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی بلے بازوں نے اچھا پرفارم کیا۔گرین شرٹس کے بائولرز نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ ہمارے کھلاڑی تیز کھیلنے کی کوشش میں آئوٹ ہوتے رہے۔ پاکستانی کرائوڈنے اچھا سپورٹ کیا ۔ جس طرح استقبال کیا گیا وہ ہمیشہ یاد رہے گا۔ آئی سی سی کی طرف سے ٹیم تشکیل دینا بھی اچھا اقدام ہے ۔ پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے فتح سے ہمکنا رکیا ۔ ہمارے لئے یہ میچ بہت اہم تھا ۔ چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ بہت ہے ۔ ڈومیسٹک کرکٹ بھی بہتر ہوئی ہے۔ پہلے میچ میں جو خامیاں رہیں دوسرے میچ میں ان پر قابو پانے کی کوشش کرینگے۔ شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا ہے ان کا بھی شکر گزار ہوں۔ تماشائیوں کو واک تھرو گیٹس سے گزار کر اور میٹل ڈیٹیکٹر سے چیکنگ کے بعد سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ اس موقع پر پولیس کے 19 ایس پیز‘ 45 ڈی ایس پیز اور ساڑھے سات ہزار اہلکار حفاظتی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔