اسلام آباد (صلاح الدین/ نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے متفرق مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے ہر اچھے کام پر تنقید اچھی نہیں، پرموشن کے معاملے پر کہا کہ جن افسروں کی پرموشن ہو جاتی وہ مسترد کئے گئے افسروں کو طعنے دیتے تھے کہ تم میں گیٹس نہیں، قابلیت نہیں اسی لئے بار بار مسترد کئے جاتے ہو آج وہ خود لحد میں لیٹے ہوئے ہیں۔ اعتراز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ جلالی اور جذباتی ہوکر چلانا شروع کر دیتے، چیف جسٹس نے کہا میں چلاتا نہیں پیار سے بات کرتا ہوں مگر کسی کا چہرہ دیکھ کر ریلیف نہیں دے سکتا۔ میری بہن مرحومہ عاصمہ جہانگیر کو شکایت تھی کہ مجھے کبھی ریلیف نہیں دیا اس سے بڑھ کر میرے منصف ہونے کی کیا دلیل ہوگی؟ اب کفایت شعاری کے نعرے لگانے والی حکومت آئی ہے دیکھیں وہ معاملات میں کیا قانون سازی کرتی ہے وہ محلات گرانے کی قانون سازی بھی کرسکتی ہے۔