نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ تقریبا 2 روپے بڑھانے کی منظوری دے دی، جس کے تحت پاور ڈسٹربیوشن کمپنیاں (ڈسکوز) صارفین سے اضافی 200 ارب وصول کر سکیں گی۔
نیپرا کے حکام کو عوامی مشکلات سے شاید کوئی سروکار نہیں ، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے اس حکومت کی نیک نامی میں بھی کمی نہیں ہوگی جس نے دو روز قبل ہی وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں ای سی سی کے اجلاس کے دوران گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ موخر کیا ہے۔ اجلاس میں ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا نظام وضع کیا گیا ہے کہ کھاد کے مقامی پلانٹس کو بھی گیس فراہم کی جائے گی، کسانوں کو بہت بڑی سبسڈی دی جائے گی۔ تحریک انصاف نے انتخابی مہم کے دوران کڑے احتساب کے ساتھ عوام کو ہر شعبہ میں ریلیف دینے کے وعدے کئے ۔ عوام نے اسی تناظر میں پی ٹی آئی پر اعتماد کیا ۔ حکومت میں آنے کے بعد تحریک انصاف انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے پر عزم نظر آتی ہے ۔ باشعور عوام کو حکومتی مشکلات کا ادراک ہے ۔ انہیں علم ہے کہ مسائل چٹکی بجاتے ہی حل نہیں ہوںگے ۔ وہ اپنے مسائل کے حل اور مشکلات سے نجات کے لئے انتظار تو کر سکتے ہیں مگر مشکلات میں اضافے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ حکومت کی طرف سے گیس اورکھاد کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا تو عام آدمی کا ہیجان میں مبتلا ہونا فطری امر تھا ۔ حکومت کے اس فیصلے پر عمومی ناپسندیدگی دیکھنے میں آئی جس پر مخالفین کو بغلیں بجانے کا موقع مل گیا۔ حکومت کو عوامی جذبات کا بروقت احساس ہوا تو اس نے کھاد پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ مو¿خر کر دیا اب بجلی کی قیمت میں اضافہ عوام کو اشتعال دلانے والا اقدام ہے۔گیس یا بجلی کی قیمت میں جب بھی اضافہ ہوگا سخت عوامی رد عمل سامنے آ سکتا ہے لہٰذاحکومت گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ یکسر منسوخ کردے۔جبکہ بجلی کی قیمت میں ناروا اضافہ فوری طور پر واپس لے۔
بجلی کی قیمت میں ناروا اضافہ
Sep 13, 2018