اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل اور جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں دینی مدارس باقاعدہ ،منظورشدہ رجسٹرڈنیٹ ورک ہے،تمام مکاتب فکرکے مدارس اسی ایک نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ ہیں لیکن یک طرفہ طورپرحکومت نے پورے ملک کے مدارس کی رجسٹریشن کومنسوخ کردیاہے اورپھرتعلیمی اداروں کامعاملہ نیکٹاکے حوالے کردیاگیاہے،نیکٹاتودہشت گردی کوکاونٹرکرنے کاایک ادارہ ہے،حکمران نے دینی تعلیمی ادارے اس کے حوالے کئے،ہم اس کوتسلیم نہیں کریں گے،نئے فارم جوچھپے ہیں ہم ان فارموں کوسربازارپھاڑیں گے ،اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے،ہم اس پرمکمل مزاحمت کے لئے تیارہیں،حکومت بتائے کتنی تیارہے، کچھ مدارس کے مہتمین کے خلاف ایک ایک سال کی قید سنائی جارہی ہے اب بھی وقت ہے حکومت اپنے فیصلے واپس لے ورنہ عاطف میاں کی طرح یہ فیصلہ واپس کرائیں گے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ ہمارے راستے میں رکاوٹ بنی رہی ہے انہوں نے یہ بات بد ھ کو اسلام آباد میں جمیعت علماء اسلام کی رکنیت سازی کی تقریب کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ مشرق و مغرب کی لڑائی میں پاکستان پھر آماجگاہ بن رہا ہے مگر ہمارے پاس کوئی ٹھوس جواب نہیں، ویژن کی بات کرنے والوں کے پاس خوابیدہ خوابوں کے سواکچھ بھی نہیں ہے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اگر مسلم لیگ ن کی درخواست پر کچھ دن ملتوی کردیا جائے تو بہتر ہوگا،ا اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری اور جمیعت علمائے اسلام کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جمعیت علما اسلام پاکستان کی ایک مسلمہ سیاسی جماعت ہے جس کے اکابرین نے برصغیرکی آزادی کے لئے انگریزکے خلاف قربانیاں دیں،صوبہ خیبرپشتونخوااوربلوچستان میں بڑے بڑے خوانین اورسردارجن کاغرورآسمان کوچھورہاتھا،لیکن ان فقیرمنش لوگوں کی جدوجہدکے نتیجے میں ان کاغرورزمین بوس ہوچکاہے،اس وقت صوبہ سندھ کے اندرجمعیت علما اسلام ایک بڑی سیاسی قوت کے طورپرتسلیم کی جارہی ہے اورکسی بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ یاملک کے داخلی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے نہیں بلکہ ان کوناراض کرکے ہم نے یہ پروازکی ہے اورآج پاکستان کی ایک مسلمہ قوت کے طورپراس کوتسلیم کیاجارہاہے ،ہمارے سامنے اگرمسلسل کوئی طاقت رکاوٹ بنی رہی ہے تووہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہے کہ ہم ملک کے نظام پران کے سپرمیسی سے اختلاف رکھتے ہیں اورہمارے ہمیشہ یہ رائے رہی ہے کہ پاکستان کے آئین یہ میثاق ملی ہے ،اورآئین کے دائرہ کارکے اندررہتے ہوئے تمام فرائض سرانجام دیئے جائیں،اس طریقے سے تمام ادارے اپنے آئینی ذمہ داروں سے بھی خوش اسلوبی کے ساتھ عہدہ برآں ہو سکیں گے اور عوام اور ان کے درمیان احترام اور اعتمادکا رشتہ بھی برقرار رہے گا۔ اتنا بھی گزرا ہوا وقت نہیں ہے کہ ہم پاکستان میں اس دباوکے تحت زندگی گزاریں،ہم پوری آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں گے،اپنے اداروں کاتحفظ کریں گے ،ان کے لئے قربانیاں دیں گے،حکومت یہ جنگ مت چھیڑے ورنہ پھراس کے دن بھی گنے جاچکے ہیں،اس سلسلے میں ،میں نے وفاق المدارس کوبھی اس صورتحال سے آگاہ کیاہے ،اس کی سنگینی سے بھی اس کوآگاہ کیاہے،اوراس کویہ بھی بتایاکہ مدارس کی تمام تنظیموں کورابطے میں لیاجائے تاکہ اس پرایک واضح ردعمل دیاجائے،پورے ملک میں صوبائی سطح پربھی مدارس کے اجتماعات منعقدکئے جائیں گے،ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے گی،جوجارحانہ،ناجائز،غیرقانونی،غیرآئینی اقدامات ہیں اس کے مقابلے میں اپنی پالیسی وضع کریں گے اوراس کابھرپوراندازکے ساتھ ہم اپناردعمل دیں گے ،اب بھی وقت ہے کہ حکومت اپنے فیصلے واپس لے اگرفیصلے واپس نہیں لے گی تومیاں عاطف کی طرح وہ فیصلے پھرہم واپس کروائیں گے۔