ایک ایسا پاکستان بنانے کی ضرورت ہے جس میں وسائل غریبوں سے لینے کی بجائے مالداروں سے لے کر غریبوں پر خرچ کئے جائیں: سینیٹر سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے پے در پے اقدامات سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے ۔ نظر ثانی بجٹ میں نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں ۔ قابل ٹیکس آمدنی 12 لاکھ سے کم کر کے 8 لاکھ کر دی گئی ہے ۔ ریگولیٹری ڈیوٹی میں پانچ فیصد اضافہ کردیاگیاہے ۔ بجلی کی قیمتوں میں نیپرا نے 4 روپے یونٹ کی تجویز دی ہے اگر اسی رفتار میں قیمتوں میں اضافہ جاری رہا تو غریب تو غریب ، متوسط طبقے کی زندگی بھی اجیرن ہو جائے گی۔ لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس لانا موجودہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ حکومت ٹیکس اکٹھا کرنے والی مشین نہ بنے،سابقہ حکومتیں عوام سے پیسہ اکٹھا کرکے اپنی شاہ خرچیوں پر خرچ کرتی رہی ہیں ، موجودہ حکومت بھی اسی ڈگر چلنے کی کوشش کررہی ہے ۔ وزیروں کی فوج ظفر موج سے ہی اندازہ ہورہا ہے کہ حکومت کی بجٹ پالیسی کہاں گئی، اب عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔مدینہ کی اسلامی ریاست میں وقت کا حکمران اپنی رعایا کی ضروریات کا خود خیال رکھتا تھا۔ موجودہ نظام استحصال کا نظام تو ہوسکتا ہے، فلاحی نظام ہر گز نہیں ہے۔ایک ایسا پاکستان بنانے کی ضرورت ہے جس میں وسائل غریبوں سے لینے کی بجائے مالداروں سے لے کر غریبوں پر خرچ کئے جائیں۔غریب و نادار بچیوں کی اجتماعی شادیوں پر الخدمت فاؤنڈیشن کو مبارک باد دیتا ہوں،غریب والدین اپنی بچوں کی شادیاں نہ کرسکنے کی وجہ سے سخت پریشان ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور کے مقامی شادی ہال میں الخدمت فاؤنڈیشن ضلع پشاور کے زیر اہتمام پچاس جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے جوڑوں کا نکاح پڑھایا اور انہیں مبارکباد دی۔تقریب میں دولہوں اور دلہنوں کے والدین اور عزیز واقارب نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔دلہنوں کو الخدمت فاؤنڈیشن کی طرف سے بنیادی ضروریات زندگی پر مشتمل جہیز بھی دیا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم لوٹ مار کے نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں، موجودہ حکومت نے قوم کی لوٹی دولت واپس لا کرسرکاری خزانے میں جمع کرانے کا وعدہ کیا تھا ہم اس وعدے کی تکمیل چاہتے ہیں ،ابھی تک حکومت نے ان بڑے بڑے مگر مچھوں کے گرد گھیرا تنگ نہیں کیا جن کو پکڑنے کے انہوں نے نعرے لگائے تھے ۔ لوٹ مار کے آثار پورے ملک میں چاروں طرف واضح دکھائی دیتے ہیں،ہم پانامالیکس کے 436 ملزمان کے خلاف ایکشن چاہتے ہیں، پاکستان میں مالی وسائل کی کمی نہیں، لیکن پاکستان کو آج تک دیانتدار قیادت نہیں ملی جس کی وجہ سے ملک مسائل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر بچہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کا مقروض ہے، بڑے بڑے قرضے لئے گئے اور خرد برد کردیئے گئے، آج تک کسی کو معلوم نہیں کہ یہ قرضے کہاں خرچ ہوئے اور کس نے خرچ کئے ۔

ای پیپر دی نیشن