صدر کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدارتی خطاب 53 منٹ تک جاری رہا

اسلام آباد(محمدرضوان ملک ) صدر مملکت عارف علوی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدارتی خطاب 53 منٹ تک جاری رہا۔عین وقت پر شہباز شریف کی خوبصورت انٹری کو پارلیمانی گیلریوں میں سب نے سراہا شہبازشریف کی عدم موجودگی پر جو چہ مگوئیاں جاری تھیں رک گئیں اور احساس ہوا کہ ہوئی ہے اگر تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا۔ اپوزیشن نے وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کا خوب فائدہ اٹھایا۔ گو نیازی گو کے نعروں میں ان کا استقبال کیا تو قریبا ایک گھنٹہ بعد گو نیازی گو کے نعروں میں ہی انہیں رخصت بھی کیا۔ صدر کا خطاب 22 صفحات پر مشتمل تھا وہ آغاز میں ایک صفحے پر تین منٹ لگاتے رہے لیکن جب اپوزیشن کے احتجاج نے زور پکڑا تو انہوں نے اپنے خطاب کی سپیڈ بڑھا دی اور قریبا آدھے خطاب کے بعد وہ ایک صفحے پر اڑھائی منٹ کے قریب لگاتے رہے اس طرح جو خطاب 65 منٹ تک مکمل ہونا تھا وہ انہوں نے 53 منٹ میں ختم کر دیا۔ اپوزیشن نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے مشترکہ اجلاس کو بڑے طریقے سے مینج کیا۔ وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کیلئے 5;19 پرایوان میں آئے ساتھ ہی سپیکر اور چئیرمین سینٹ بھی آگئے پہلے قومی ترانہ پڑھا گیا اور 5:22 پر تلاوت کلام پاک سے مشترکہ اجلاس کا آغاز ہوا۔5:30 پر جیسے ہی صدر کو خطاب کی دعوت دی گئی تو شہباز شریف نے انٹری ڈال دی اپوزیشن نے شیر آیا شیر آیا کے فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال کیا ۔ پارلیمانی گیلریوں میں شہبازشریف کی عدم موجودگی پر جو چہ مگوئیاں جاری تھیں رک گئیں اور احساس ہوا کہ ہوئی ہے اگر تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا۔صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی توپوں کا رخ عمران خان کی طرف تھا اور انہوں نے وزیراعظم کی موجودگی کا خوب فائدہ اٹھایا اور دل کھول کر نعرے بازی کی۔وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب خاموش رہ کر دیا ۔وہ شروع میں ادائے بے نیاز ی ظاہر کرتے رہے اور ہیڈ فون لگا کر پوری توجہ صدر کے خطاب پر مرکوز رکھی۔اس دوران وہ مسلسل تسبیح پر ورد کر تے رہے ۔ جب اپوزیشن نے ان کی خاموشی کا بھی کوئی اثر نہ لیا تو کچھ دیر بعد وزیراعظم بھی مسکراتے نظر آئے اور ظاہر کیا جیسے وہ بھی اپوزیشن کی تنقید سے محظوظ ہو رہے ہیں لیکن اپوزیشن کے روئیے میںکوئی تبدیلی نہ ہوئی اور گو نیازی گو کے نعروں سے اپوزیشن نے جس طرح گو نیازی گو کے نعروں سے وزیراعظم کی آمد پر ان کا استقبال کیا۔اسی طرح 6:23 پر گو نیازی گو کے نعروں میں رخصت کیا۔اپوزیشن کا اجلاس اجلاس کے اختتام پر بھی شائید کچھ دیر جاری رہتا تاہم مغر ب کی اذان نے انہیں خاموش کرادیا۔ اپوزیشن کی تنقید پر وزیراعظم تو خاموش رہے لیکن صدر زیادہ دیر صبر نہ کر سکے اور اپوزیشن کو کہا کہ وہ پہلے سن تو لیں پھر بات کریں تو اچھا ہوگا لیکن وہ بھی اپوزیشن کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔

ای پیپر دی نیشن