مسئلہ کشمیر پرقراردادوں ، بیانات سے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہونگے

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اب قراردادوں اور بیانات سے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے افواج پاکستان مقبوضہ علاقوں میں داخل ہو کر کشمیریوں کی مدد کریں اور بھارتی مظالم کے آگے بند باندھیںپورا کشمیر آپ کے ساتھ ہے، ٹرمپ کی ثالثی قبول ہے لیکن اس میں کشمیریوں کو فریق بنایا جائے۔ پاکستان مزید سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت سے سفارتی تعلقات ختم کرے فضائی حدود بند کی جائے اور تجارتی مقاصد کیلئے بھی پاکستانی سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ لائن آف کنٹرول پر باڑ ختم کی جائے تاکہ کشمیری اپنی مظلوم بھائیوں کی مدد کے لئے لائن آف کنٹرول کے آر پار جاسکیں۔ ان مطالبات کا اظہار مقبوضہ کشمیر کی حریت پسند جماعتوں، حریت کانفرنس، جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر، لبریشن فرنٹ، جموں وکشمیر فریڈم موومنٹ کے رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے سنگین حالات کے پیش نظر بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدے ختم کئے جائیں، بھارت کے لئے پاکستان کی فضائی حدود بند کی جائیں، کرتارپور راہداری منصوبہ روک دیا جائے۔ بھارت کے لیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند کیا جائے، بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کئے جائیں، دوسرے مرحلے پر پاکستان کشمیریوں کو آزادی دلانے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں فوجی مداخلت کرے، ۔ انچارج امور خارجہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر مولانا غلام نبی نوشہری ،کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس سید علی گیلانی آزاد کشمیر چیپٹر سید محمد عبداللہ گیلانی، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے ترجمان محمد رفیق ڈار اور جموں وکشمیر فریڈم موومنٹ و سیکریٹری جنرل حریت کانفرنس محمد حسین خطیب نے اسلام آباد میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کیا کہ لائن آف کنٹرول پر لگائی گئی باڑ کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں تاکہ کشمیری لائن آف کنٹرول کے آر پار جا سکیں۔ حریت پسند رہنماؤں نے اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے تناظر میں یو این امن فوج کشمیر بھیجی جائے اور یہ کہ کشمیریوں کو مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ انچارج امور خارجہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر مولانا غلام نبی نوشہری نے کہا کہ کشمیری عوام کی انتھک جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں آج مسئلہ کشمیر دنیا بھر میں سنا جا رہا ہے دنیا متوجہ ہو رہی ہے، ، مودی مقبوضہ ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے منصوبے پر کار بند ہے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار نے کہا کہ کشمیربارے بین الاقوامی ثالثی سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم ضروری ہے کہ کشمیر ی قیادت کو آن بورڈ لیا جائے۔ فریڈم موومنٹ کے محمد حسن خطیب نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ جموں ہندو اکثریتی علاقہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جموں کے دس اضلاع میں سے سات اضلاع مسلم اکثریتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لائن آف کنٹرول پر باڑ ختم کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن