ملزموں کا عبرتناک انجام یقینی‘ پولیس ’’زیروٹالرنس پالیسی‘‘ اپنائے گی

لاہور (احسان شوکت سے) موٹر وے زیادتی کیس میں پولیس و قانون نافذکرنے والے ادارے ملزمان کے قریب پہنچ گئے ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے وقت زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملزمان کی مزاحمت کی صورت میں انہیں قانون نافذکرنے والے اداروں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا متوقع ہے جبکہ ملزمان کے ورثاء میڈیا پر بیان دے چکے ہیں کہ اگر ان کے بیٹے اس گھناؤنی حرکت میں ملوث ہیں تو انہیں گولی مار دینی چاہئے جبکہ پوری قوم ملزمان کی سرعام پھانسی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس صورتحال میں درندہ صفت ملزمان عابد اور اس کے ساتھی وقارالحسن کا بھیانک اور عبرتناک انجام یقینی ہے۔ افسوسناک صورتحال یہ کہ اس دلخراش واقعہ سے ہمارے اداروں کی غفلت و نااہلی بھی کھل کر سامنے آئی ہے۔ لاہور کے اعلی افسر نے اس واقعہ پر غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کر کے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا اور د ل سوز واقعہ سے کرب میں مبتلا شہریوں کو مزید رنجیدہ کردیا۔ ملزم عابد بہاولنگر فورٹ عباس میں ایک گھر میں ڈکیتی کی واردات میں ماں، بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعہ میں ملوث تھا، مگر اس وقت وہ قانون کے شکنجے میں آجاتا اور قرار واقعی سزا پاتا، تو آج یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔ اس سے ہمارے کریمنل جسٹس سسٹم کی ناکامی وکمزوریاں سامنے آتی ہیں۔ لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے افتتاح کو کئی ماہ گزرنے کے باوجود وہاں نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس یا پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی تعیناتی نہ ہونا بھی ہمارے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس واقعہ سے اگلے روز ہی موٹر وے پر ڈاکوؤں کا ناکہ لگا کر گاڑیوں کو لوٹنے کا واقعہ رونما ہو گیا۔ جس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ماضی میں ایسے کئی واقعہ رونما ہو چکے ہیں، مگر ہمارے ادارے ایسے واقعات پر مکمل قابو پانے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی اور لائحہ عمل اپنانے کی بجائے پریشر کم کرنے کے لئے بیان بازی اور وقتی ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اپناتے ہیں اور کچھ عرصے بعد ایک اور بڑا سانحہ رونما ہو جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن