نبی کریم ؐکی والدہ ماجدہ بچپن ہی میں فوت ہو گئی تھیں۔ اپنی والدہ سے محبت اور عقیدت کے حوالے سے نبوت ملنے کے بعد آپ ؐنے اس خواہش کا اظہار فرمایا ہے کہ اگر آج میری ماں زندہ ہو ، میں نماز پڑھ رہا ہوں اور میری ماں مجھے آواز دے ’’اے محمدؐمیری بات سنو!!‘‘ تو میں نماز کی نیت توڑ کر نماز کو ادھورا چھوڑ کر اپنی ماں کی خدمت میں حاضر ہو جائوں ۔ اس عظیم فرمان سے ماں کی عظمت ، محبت اور عقیدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ اللہ کرے کہ ہم سب اپنی ماں کی عزت و تکریم اور ادب اپنی بساط سے بڑھ کر کریں۔ ماں کی اپنی اولاد سے وابستگی اور قربانی دینے کی بہت سی روایات ، داستانیں اور کہانیاں صدیوں پرانی ہیں۔ اسکے باوجود سب باتیں آج بھی ہمیں حقیقت اور تازہ ترین لگتی ہیں۔ یقینا صدیوں پہلے ایسا واقعہ پیش آیا ہو گا کہ ایک نوجوان کو ایک لڑکی سے محبت ہو گئی تھی ، وہ اظہار محبت کرتے ہوئے اکثر کہتا تھا کہ تم جو کہو ، وہ مَیں کرنے کیلئے تیار ہوں ، بس تم حکم کرو ۔ ایک روز لڑکی نے کہا کہ اپنی ماں سے تمہیں مجھ سے زیادہ محبت ہے ۔ اگر تم سب سے زیادہ محبت مجھ سے کرتے ہو تو اپنی ماں کا دل چیر کر میرے پاس لائو پھر مَیں تمہاری محبت پر یقین کروں گی ۔ وہ بد بخت لڑکا چھُری لیکر ماں کے پاس پہنچا اور پھر اچانک اسکے سینے کو چیر کر دل نکالا اور تیزی سے لیکر لڑکی کے گھر کی طرف بھاگا ۔ راستے میں ٹھوکر لگی ، وہ گر پڑا تو ماں کے دل سے صدا آئی ‘‘۔ ماں صدقے ، چوٹ زیاد ہ تو نہیں لگی ؟‘‘ یہ ماں کی اپنی اولاد سے محبت کی انتہا کی ایک مثال بیان کی گئی ۔ ممکن ہے ، یہ حقیقت نہ ہو، محض ایک کہانی اور داستان ہو، مگر یہ انتہائی اثر انگیز واقعہ کے طور پر آج بھی بیان کیا جاتا ہے۔ ماں کی عظیم محبت اور نا قابل ِفراموش قربانیاں دُنیا کے ہر کونے میں یکساں ملتی ہیں۔ امریکہ اور یورپ میں بھی ہر ماں کی محبت ایسی ہی ہے ۔ یہ کہنا درست نہیں کہ صرف ایشیا اور مشرقی ملکوں میں یہ سب دیکھنے کو ملتا ہے ۔ حالیہ واقعہ ہے کہ یوکرین میں بیٹے کو جیل سے نکل بھاگنے کا موقع فراہم کرنے کیلئے ماں نے دن رات محنت کرکے جیل کی دیوار سے قیدیوں کے کمرے تک 35فٹ لمبی سرنگ کھودی لیکن جونہی وہ بیٹے کو تلاش کرنے کیلئے سرنگ سے نکلی تو پکڑی گئی‘‘۔ یہ بھی بیٹے سے ماں کی محبت کی ایک جدوجہد اور قربانی کا واقعہ ہے ۔ اسی طرح چند سال کا بچہ گم ہو گیا تو ماں اسے مسلسل تلاش کرتی رہی ۔ بتیس سال بعد اس نے بیٹے کو زندہ سلامت ڈھونڈنکالا۔ یہ واقعہ چین میں پیش آیا ۔ گزشتہ دنوں ہمارے اپنے ملک میںایک افسوس ناک ویڈیو وائرل ہوئی کہ خوبصورت بیوی کو خوش کرنے کیلئے بوڑھی ماں کو اسکے بدبخت بیٹے نے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اس پر پولیس نے اسے گرفتار کر لیا تو عوامی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا سب نے کہا کہ اس بد نصیب نے اپنی جنت کو کھو دیا ہے ماں کی ناراضی سے وہ جہنم میں سزا بھگتے گا۔ چند روز بعد یہ ہُوا کہ بیٹے کے رو رو کر معافیاں مانگنے پر ماں نے اسے معاف کر دیا اور وہ جیل سے گھر پہنچ گیا ۔ ایک اور واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ ماں جائیداد بیٹے کے نام نہیں کر رہی تھی تو بیٹے نے اسے گھر سے نکل جانے کو کہا اور دھکا دیا تو دیوار سے ماں کا سر ٹکرایا اور خون بہنے لگا، پڑوسیوںنے بیٹے کو پولیس کے حوالے کر دیا پولیس اہلکار جب اسے مارتے پیٹتے تھانے لے جا رہے تھے تو ماں اپنے بہتے ہوئے خون کو بھول کر پولیس والوں کے پاس پہنچ گئی اور بیٹے کو معاف کر کے گھر لے آئی ۔ اسی طرح نشے کیلئے رقم نہ دینے پر بیٹے نے ماں پر تشدد کیا ، بعد میں ماں نے اسے معاف کر دیا۔ ہزاروں لاکھوں ایسے واقعات سامنے آتے ہیں۔ یہ ایک ماں کی محبت کا عالم ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اپنے بندے سے اللہ پاک ستر مائوں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بندوں کو باری تعالیٰ بار بار معاف کرتارہتا ہے ۔ ماں کی محبت ،اللہ تعالیٰ کی محبت کے حوالے سے بڑی واضح ہوتی ہے ۔ اے کاش !ہم اس عظیم محبت کی قدر کریں اور اس کی ناراضی اور بے ادبی کی بجائے اس کی خدمت کو زندگی کا مِشن بنا لیں ۔ اللہ کو راضی کرنے اور جنت کے حصول کا یہ بہترین طریقہ ہے ۔ ماں کی محبت تو قدم قدم پر ہمیں ملتی ہے ، اس کی بے قدری اور بے ادبی کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دیں۔ اس کی دل سے قدر کرنا ہماا فرض ِاولین ہے۔
ماں صدقے ، چوٹ زیادہ تو نہیں لگی؟
Sep 13, 2020