راجوری‘ اسلام آباد (کے پی آئی‘ اے پی پی) بھارتی فوج نے ضلع راجوری میں کئی علاقوں کو محاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ دریں اثناء بھارتی فوج کا ایک میجر مایانک وشنوئی ادھمپور کے فوجی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ وہ 27 اگست کو ضلع شوپیاں میں 44 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ میں اپنی ہی رائفل سے گولی چلنے کی وجہ سے زخمی ہوگیا تھا۔ دریں اثناء ضلع پلوامہ میں ایک سڑک حادثے میں دو بھارتی فوجی زخمی ہوگئے۔ بھارتی انتظامیہ نے محکمہ سماجی بہبود میں کام کرنے والی 918 خواتین کارکنوں کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔ سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی سی پی آئی کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ خواتین کارکنوں کو بر طرف کرنے کا فیصلہ افسوسناک ہے کیونکہ روزگار فراہم کرنے کے بجائے روزگار چھینا جا رہا ہے۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں و کشمیر میں حریت رہنما اور جموں و کشمیر سوشل پیس فورم کے چیئرمین ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور دیگر مزاحمتی رہنماؤں کی مسلسل غیرقانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے بڑے پیمانے پر جنگی جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جعلی مقابلوں، جعلی فلیگ آپریشنز اور خواتین کی بیحرمتی کے حوالے سے اتوار کو جاری جامع ڈوزیئر کے مطابق بھارت کے غیرقانونی قبضہ والے مقبوضہ جموں و کشمیر کے چھ ضلعوں میں 8652اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں۔2014کے بعد اب تک 239ٹارچر سیلوں میں 29988کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 3850 خواتین کا ریپ ،650 خواتین کو قتل کیا گیا۔2017 سے اب تک بھارتی قابض فورسز نے پابندی کے باوجود کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے 37 بے گناہ کشمیریوں کو زندہ جلا دیا۔ نام نہاد سرچ آپریشنز کے نام پر اجتماعی سزائیں دینے کیلئے 15495آپریشنز کئے گئے اور 6479 املاک کو تباہ کیا گیا۔