لاہور( حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر) ٹیسٹ وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل کا کہنا ہے کہ رمیز راجہ کے آنے سے چیک اینڈ بیلنس ہو گا گوکہ ابھی انہوں نے عہدہ نہیں سنبھالا لیکن نظر آ رہا ہے کہ وہ اہم معاملات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان سے پہلے والے چیئرمین کو علم ہی نہیں ہوتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ چیئرمین کرکٹ بورڈ کی تمام معاملات پر گہری نگاہ ہونی چاہیے بالخصوص کھیل سے جڑے معاملات پر علم ضرور ہونا چاہیے۔ ماضی میں کون کیا کرتا تھا کسی کو کچھ علم نہیں ہوتا تھا سب ایک دوسرے کی کورٹ میں گیند پھینکتے رہتے تھے۔ رمیز راجہ سے اچھی توقعات ہیں وہ لمبے عرصے سے ملکی کرکٹ پر بات کرتے رہے ہیں، قومی ٹیم کو کن مسائل کا سامنا ہے اور انتظامی طور پر کس مشکل دور سے گذر رہے ہیں رمیز راجہ بخوبی واقف ہیں۔ ابتدائی طور پر مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ چیک اینڈ بیلنس نظر آنا شروع ہوا ہے ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ مصباح الحق اور وقار یونس معاہدے ختم ہونے سے پہلے عہدوں سے الگ ہوئے ہیں دونوں کی اس انداز سے رخصتی باعثِ تکلیف ہے۔ جب غیر ملکی کوچز کو پورا وقت دیا گیا تھا تو پھر ان دونوں کو بھی معاہدہ پورا کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔ غیر ملکی کوچز نے بھی تو بیڑہ غرق کیا تھا تو پھر اپنے کوچز کو بھی پورا وقت دیا جاتا۔ ورلڈکپ کے منتخب کی گئی ٹیم میں مسائل تو ہیں۔ اس میں تجربے کی کمی نظر آتی ہے جبکہ دیگر شعبوں میں جدید کرکٹ کے تقاضوں اور عالمی کپ جیسے اہم ٹورنامنٹ میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ بہرحال ٹیم کا اعلان ہو چکا ہے ہم سب کی خواہش ہے کہ پاکستان ورلڈکپ میں اچھا کھیلے۔ رمیز راجہ کے آنے سے پہلے بھی مجھے قومی سطح کے مقابلوں میں اچھی کارکردگی کے باوجود منتخب نہیں کیا گیا جب تک فٹ ہوں کھیلتا رہوں گا۔ آج بھی نیٹ پریکٹس اور جم ٹریننگ مکمل دلجمعی کیساتھ کرتا ہوں۔ کرکٹ میرا اوڑھنا بچھونا ہے موقع ملنا نہ ملنا الگ بات ہے اس بنیاد پر کھیل سے الگ تو نہیں ہو سکتا۔