موٹرسائیکلز کی فروخت میں پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا:عاصم ایاز

اسلام آباد(آئی این پی )موٹرسایئکلز کی فروخت میں پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا۔ سڑکوں پر موٹر سا  ئیکلوں کی بھرمار،ملک میں موٹر سائیکلز کی تعداد پونے دوکروڑ تک پہنچ گئی۔ مانگ میں 53فیصد اضافہ،پیٹرول مہنگا ہونے سے موٹرسائیکل کی قدر بڑھ گئی۔ الیکٹرک گاڑیاں بنانے اور اسمبل کرنے کیلئے 12 کمپنیوں کو لائسنس جاری ۔رپورٹ کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کو کاربن کے اخراج اور تیل کی طلب کو کم کرنے میں اہم کردار سمجھا جاتا ہے۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے نیٹ زیرو ایمیشن سیناریو کے مطابق2050 تک جیواشم ایندھن کی کھپت کو 75 فیصد تک کم کرنا صفرکاربن کے اہداف کو پورا کرنے کیلئے ضروری ہوگا۔ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ آف پاکستان کے پالیسی منیجر انجینئر عاصم ایاز نے کہاکہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے اور اسمبل کرنے کیلئے 21 اداروں میں سے 12 کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے ہیں۔ای وی پالیسی کو اپنانے کی موجودہ شرح دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کیلئے 2.2 فیصداور چار پہیوں والی گاڑیوں کیلئے 0 فیصدہے۔ 

تاہم ایک کمپنی ڈائس اور ایم جی موٹرزکو لائسنس دیا جا رہا ہے تاکہ فور وہیلر کیلئے بھی مارکیٹ کو تلاش کیا جا سکے۔ عاصم ایازنے کہاکہ اس طرف کم رجحان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کمپنیوں کے پاس پالیسیوں اور طریقہ کار سے متعلق مناسب معلومات نہیں ہیں اور کمپنیاں چارجنگ سٹیشنز،انسٹالیشن اور انکے کام کرنے کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پوری طرح تیار نہیں ہیں۔ ای وی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے کیلئے کئی مراعات دی گئی ہیںاورکچھ کمپنیوں کو لائسنس بھی دیئے گئے ہیں جو ہائبرڈ پر مبنی ماڈلز پر کام کرنے جا رہی ہیں۔انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر سینٹر فار بزنس اینڈ اکنامک ریسرچ ڈاکٹر جنید عالم میمن نے کہاکہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی قابل حصول ہے کیونکہ ای وی کی پیداوار آسان ہوتی ہے، ان کے حصے کم ہوتے ہیں اور مزدوری کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے اسمبلی لائن پر کم اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ یہ خریداروں کے لیے بھی کم مہنگی ہیںکیونکہ دنیا میں تیل کی اکثریت نقل و حمل میں استعمال ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صاف آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے اور تیل کے استعمال کو کم کرنے کے لیے نقل و حمل کی صنعت کو کاربنائز کیا جانا چاہیے اورآٹو انڈسٹری کو فوسل فیول کے استعمال سے پائیدار توانائی کے ذرائع میں تبدیل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیاں جو صاف بجلی استعمال کرتی ہیںاس مقصد کو حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔پاکستان نے نومبر میں ایک نیشنل الیکٹرک وہیکلز پالیسی کا نفاذ کیا ہے جس میں 2030 تک تمام مسافر گاڑیوں اور ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں کی فروخت کا 30 فیصد اور 2040 تک 90 فیصدکے اہداف اور ترغیبات کا ہدف رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 32 ملین گھرانے ہیں اور سڑکوں پر 17.5 ملین موٹر سائیکلیں ہیں، موٹر سائیکل کی فروخت 2015 میں 41 فیصد سے بڑھ کر 2018 میں 53 فیصد ہو گئی ہے۔ پاکستان چین، بھارت، انڈونیشیا اور ویتنام کے بعد پانچویں بڑی موٹر سائیکل مارکیٹ کے طور پر موجودہے۔ ای وی انڈسٹری غیر ملکی نقد رقم کو محفوظ کرنے، ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور متعلقہ صنعتوں کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرکے معیشت کو نمایاں طور پر فروغ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں شہری علاقوں میں ہوا اور شور کی آلودگی سے منسلک صحت کے اخراجات کو بھی نمایاں طور پر کم کر سکتی ہیں تاہم اس تبدیلی کے رونما ہونے کے لیے ایک مستقل پالیسی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن