لاہور+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر نئے آرمی چیف کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، آصف زرداری اور نہ نواز شریف میرٹ طے کرنے کے اہل ہیں۔ ان کی ترجیح میرٹ نہیں، اپنے پیسے بچانا ہے۔ پھر کہتا ہوں آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا وکلا نے بتایا جنرل باجوہ کی الیکشن تک تعیناتی کے لیے گنجائش نکل سکتی ہے۔اس پر عمران سے سوال کیا گیا کہ ایکسٹینشن دیدی جائے؟ جب تک الیکشن نہیں ہوتے؟ تو اس پر انہوں نے جواب میں کہا کہ میں نے ابھی اس پر تفصیل میں نہیں سوچا۔ ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کواس وقت اندرونی وبیرونی امداد کی ضرورت ہے، 10 بلین ٹری بہت ضروری ہے، پانی کی ڈرینج بنانا ہو گی اگر پانی کو راستہ نہیں دیں گے توتباہی مچائے گا، انہوں نے کہا کہ جتنا بڑا سیلاب امتحان اتنا ہی معیشت کے حوالے سے بھی امتحان آرہا ہے، پاکستان کا بانڈ آج 50فیصد تک پہنچ گیا، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری نیشنل سیکیورٹی کو کمزور کر دیں گے، ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آ سکتا ہے، اگر پاکستان ڈیفالٹ ہو گیا تو زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان کے حالات سری لنکا کی طرف جا رہے ہیں، عالمی ادارہ کے مطابق سردیوں میں گیس کی قیمت 250 فیصد بڑھنے والی ہے، ہمارے پاس اپنی تمام حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے۔دوسری طرف ہمیں دیوار سے لگا رہے ہیں انہوں نے اپنے 1100 ارب معاف کرا لیے ہیں، جب چاہوں قوم کو سڑکوں پرنکال سکتا ہوں،انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن کا نام تسلیم کر کے بہت بڑی غلطی ہوگئی، اسٹیبلشمنٹ نے گارنٹی دی تھی لیکن چیف الیکشن کمشنر ہمارے خلاف کوئی موقع نہیں چھوڑتا، شفاف الیکشن کرانا ہے تو ووٹنگ مشین سے کرانے ہونگے، کہا تھا نوازشریف، زرداری تقرری کے لیے کوالیفائیڈ نہیں، نوازشریف مفرور، زرداری کے کرپشن پر عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا، انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ یہ لوگ بیرونی سازش کے تحت آئے، اگر یہ ووٹ کے ذریعے مینڈیٹ لیکر آئیں تو سلیکٹ کر سکتے ہیں، صرف اسی صورت نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہونی چاہیے جب یہ الیکشن جیت کر آئیں۔ آصف زرداری اور نواز شریف نئے آرمی چیف کی تعیناتی کی اہلیت نہیں رکھتے اور وکلا کے مطابق ایسی پروویژن موجود ہے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آئندہ الیکشن تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔ میں نے کہا تھا آرمی چیف کی پوزیشن اہم ہے، اسے میرٹ پر ہونا چاہیے۔ نہ آصف زرداری اور نہ نواز شریف میرٹ طے کرنے کے اہل ہیں۔ ان کی ترجیح میرٹ نہیں، اپنے پیسے بچانا ہے۔ میں پھر کہتا ہوں آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔ وکلا نے بتایا کہ (جنرل باجوہ کی الیکشن تک تعیناتی کے لیے) گنجائش نکالی جاسکتی ہے۔ پہلے کوئی یہ بات کرے کہ الیکشن کروانے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔ اگر فری اینڈ فیئر الیکشن کی بات کرنے کے لیے تیار ہیں تو میں ہمیشہ ان کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ یہ الیکشن جیت جائیں توپھراپنا آرمی چیف سلیکٹ کر لیں پھرکوئی مسئلہ نہیں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑے اچھے تعلقات تھے، میرا امریکا سے کوئی مسئلہ نہیں، امریکا کی جنگ میں شرکت کر کے ہمیں ذلت ملی، میوچل ریسپکٹ پر امریکا سے تعلقات چاہتا ہوں، واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئیں، امریکا میں ہماری بڑی طاقتور کمیونٹی ہے، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہوں، صرف پاکستان کو کسی کی جنگ میں استعمال نہ کیا جائے، ہمیں کسی کی طرف جھکاؤ نہیں رکھنا چاہیے، امریکا کی غلامی نہیں دوستی چاہتا ہوں، روس کا دورہ کیا اسی کے بعد جنگ شروع ہو گئی ادھرسے ٹینشن شروع ہوئی، روس کے دورے کے بعد روس، یوکرین جنگ شروع ہو گئی، مجھے کیا پتا تھا کہ روس، یوکرین کی جنگ شروع ہوجائے گی، دوطرفہ تعلقات اونچ نیچ ہوتی ہے اور مسائل حل ہوجاتے ہیں، امریکا سے جب تجارت ہو گی تو پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ سندھ میں پانی کی نکاسی کا بڑا مسئلہ ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھ پر لگنے والی دہشت گردی کی دفعات پاکستان کی دنیا میں توہین ہے۔ دہشتگردی عدالت سے ضمانت میں توسیع کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا نے دیکھا اور پوچھا کہ کس بنیاد پر دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں، انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی سے قبل عمران خان نے کہا کہ میں بہت خطرناک ہوں۔ صحافی نے سوال کیا کہ پہلے الطاف حسین پھر نواز شریف اور اب آپ کو مائنس کیا جارہا ہے، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ایک چور نواز شریف اور دہشت گرد الطاف حسین سے میرا موازنہ نہ کریں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں عمران خان نے شہباز شریف سے متعدد سوال پوچھے۔ جن میں انہوں نے لکھا کہ سیلاب متاثرین کیلئے کی جانے والی ٹیلی تھون کے دوران کیا آپ نے پی ٹی آئی کے خوف سے ہمارا میڈیا بلیک آؤٹ کیا اور ساتھ ہی یو ٹیوب پر بلیک آؤٹ کرنے کی مذموم حرکت کے بھی آپ ذمہ دار ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں آپ کے پشت پناہ اور ہینڈلرز پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ دوسری طرف وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے، اس ایشو کو اس وقت کھولنا پاکستان اور فوج دونوں کیلئے بہتر نہیں۔ فوج کو سیاست میں گھسیٹنا ادارے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ ادارے کا وقار برقرار رہنے دیں، ایسا نہ کریں۔ عمران خان ہماری حکومت کے جائز ہونے کو چیلنج کر رہے ہیں۔ عمران خان اپنی حسرت پوری کرنا چاہتے ہیں جو ابھی تک پوری نہیں ہو سکی۔ آرمی چیف کے عہدے، تعیناتی کے طریقے اور ادارے کو متنازعہ نہ بنائیں۔ عمران سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس چیز کو متنازعہ کر رہے ہیں۔ عمران خان جس ہاتھ سے کھاتا ہے اسی کو کاٹتا ہے۔ ہم اس معاملے کو شروع کر کے عمران کی بچھائی ہوئی بساط کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر سرکس بازی بند کریں۔ کیا عمران خان نے آئین پڑھا ہے؟۔ عمران خان کو چاہئے کہ وہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ذاتی مفاد کیلئے سرکس بازی بند کریں۔ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔ کیا عمران خان کے کہنے کا مطلب ہے کہ پاکستانی فوج میں کوئی بھی لیفٹیننٹ جنرل‘ آرمی چیف بننے کا اہل نہیں؟۔