خیرپور(رپورٹ: اکبر عباس زیدی)ملک بھر میں سیلاب زدگان سے حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد 1300 سو بتائی جارہی ہے جب کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے کیوں کہ سندھ میں کچھ علاقوں میں جو پانی اترا ہے وہاں سے کم عمر بچوں اور بچیوں کی نعشیں ملی ہیں جب کہ زخمی ہزاروں میں ہیں خود آرمی چیف ملک بھر میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر چکے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سب سے زیادہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے،انھوں نے سندھ کے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں وہ اپنے بھائیوں کی مدد کےلئے آگے آئیں کشتی میں سوار ہوکر جب برسات سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تو گاﺅں کے لوگوں نے انہیں بتایا کہ آپ ہمارے گھروں کے اوپر ہیں نیچے ہمارے گھر ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ سیلاب متاثرین میں ایسی خواتین کی تعداد زیادہ ہے جو حاملہ ہیں اوران خواتین نے کیمپوں میں بچے جنم دیئے ہیں ایک اور دکھ بھری بات یہ ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے جو پیسے آئے ہیں ان میں ڈیوائیز ہولڈر ان سے کٹوتی کررہے ہیں۔ اہلسنت خدمت ٹرسٹ سنی تحریک الخدمت جماعت اسلامی جے ڈی سی‘ سیلانی ویلفیئر اور دیگر تنظیمیں بڑھ چڑھ کر خدمت کرہی ہیں کچھ این جی اوز نے میڈیکل کیمپ بھی لگائے ہیں۔شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور بھی سر فہرست ہے ڈاکٹروں کے مطابق سب سے زیادہ ملیریا ڈینگی وائرس گیسٹرو ڈائریا پیچس جلد کی بیماری خطرناک حد تک پھیل چکی ہیں جب تک عالمی ادارے مدد نہیں کرتے ان بیماریوں پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلسل چاولوں کا استعمال بھی نقصان دہ ہے ان کو دوٹیاں بھی دی جائیں یا آٹا فراہم کیا جائے تاکہ ان کے پیٹ صحیح رہ سکیں اس کے بعد جب پانی اترنا شروع ہوگا جو 6 ماہ سے زیادہ لگ سکتے ہیں اس کے بعد ان متاثرین کی بحالی کا مسئلہ حل طلب ہو گا کیوں کہ دوماہ بعد سردیوں کا موسم بھی شروع ہورہا ہے اور متاثرین کا کیمپوں میں رہنا مشکل ہو جائے گا اور سردی سے ٹھٹر کر بہت سی اموات بھی ہو سکتی ہیں سردیوں سے بچاﺅ کا بھی ابھی سے حکومت کو خیال رکھنا ہوگا۔
سیلابی ریلوں سے ملنے والی نعشوں کے درست اعداد و شمار سامنے نہ آسکے
Sep 13, 2022