مکرمی! اس وقت ملک میں مہنگائی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اور مختصر سے عرصے میں پٹرول، ڈیزل ، مٹی کا تیل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اس سے عام عوام کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ بوڑھے بزرگ پنشنروں کا ہے ان کا پنشن کے علاوہ اور کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔ دوسری طرف یہ پنشنرز ضعیف العمری کی وجہ سے کئی جان لیوا بیماریوں کا شکار بھی ہو جاتے ہیں لیکن کس قدر دکھ کی بات ہے کہ ادویہ ساز اداروں نے گزشتہ 3 سالوں کے دوران جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں تقریباً 250 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے جسے بزرگ پنشنرز اپنی محدود اور قلیل پنشن میں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں نے پنشن میں صرف 15 فیصد اضافہ کر کے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ابھی بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی آڑ میں گزشتہ سال کی دوسری سہ ماہی اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی کی مد میں مجموعی طور پر 9 روپے فی یونٹ کے حساب سے وصول کرنے کے احکامات جاری ہو چکے ہیں۔ پنشنرز یہ بھاری جرمانہ آخر کیسے ادا کریں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں 3 بار ریکارڈ اضافے کی وجہ اب پنشنرز علاج کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی قاصر ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کو نہ جانے کب پنشنروں کا خیال آئے گا؟ اگر حاضر سروس ملازمین کو صرف ایک سال کی مدت میں مجموعی طور پر 40 فیصد ڈسپیریٹی الائونس مل سکتا ہے تو بوڑھے بزرگ پنشنروں کو یہ 40 فیصد الائونس کیوں نہیں مل سکتا؟ بزرگ پنشنروں کو اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے باوجود بھی گروپ انشورنس کی رقم نہیں مل سکی۔ رجسٹرڈ صنعتی اداروں کے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد پنشنروں کی پنشن میں ابھی تک ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوا جسے 25000 روپے ماہوار ہونا چاہیے جو کہ مزدور کی کم از کم مزدوری اور حکومت کی مقرر کردہ ہے۔ (چودھری ریاض مسعود،پاکستان پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن)
بزرگ پنشنروں کا جائز حق دیں
Sep 13, 2022