کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ملک میں بھوک میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے اور 2030 تک ملک سے بھوک کے خاتمہ کا ہدف پورا کرنا ناممکن ہو گیا ہے، گزشتہ سال کے محتاط تخمینوں کے مطابق ملک کی ساٹھ فیصد آبادی کو پیٹ بھر کے کھانا نصیب نہیں ہو رہا تھا جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے44 فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار تھے اور اب سیلاب کے بعد صورتحال مزید مخدوش ہو گئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے ایک بیان میںکہا کہ پانی اور زراعت کو گزشتہ کئی دہائیوں سے کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے کیونکہ حکومتوں کی ساری توجہ سستی شہرت پر مرکوز رہی ہے جس نے ملکی آبادی کی اکثریت کو دو وقت کی روٹی سے محروم کر دیا ہے۔ زرعی پیداوار مسلسل گر رہی ہے لوگوں کا پیٹ بھرنے اور ملوں کو چلانے کے لئے زرعی آشیاء کی درامد پر گزشتہ سال 17 ارب ڈالر خرچ کئے گئے جو پاکستانی کرنسی میں چار ہزار ارب روپے کے برابر ہے اگر یہی رقم بیرون ملک کسانوں کو دینے کے بجائے مقامی زرعی شعبہ کو بہتر بنانے کے لیے خرچ کی جاتی تو پاکستان نہ صرف زراعت میں خود کفیل ہو جاتا بلکہ زرعی اشیاء برآمد کر کے بھاری زرمبادلہ بھی کما سکتا تھا مگر بدقسمتی سے ترجیحات کو درست نہیں کیا جا سکا۔
میاں زاہد