لاہور+ اسلام آباد (نامہ نگار+ وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور میں تحریک انصاف کے نو مئی کے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو اور سازش کے مقدمات کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے 14 مقدمات کی تفتیش مکمل کرلی ہے اور سابق وزیراعظم کو 10 مقدمات میں گنہگار ٹھہرایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 9مئی کے مقدمات کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی نے 14 مقدمات کی تفتیش مکمل کرلی ہے۔ جن میں عمران خان کو سازش کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ مرکزی مقدمہ 96/23 کا چالان دو ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ تفتیش کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف سوشل میڈیا سے متعلق چار سو سے زائد شواہد ملے ہیں۔ گرفتار ملزمان کے بیانات اور نشاندہی پر چئیرمین کو گنہگار قرار دیا گیا۔ لاہور میں کور کمانڈر ہاو¿س (جناح ہاو¿س) حملے میں براہ راست ملوث 80 ملزموں کے بیانات میں سازش کا عنصر واضح ہوا۔ نو مئی کے واقعات پر دوران تفتیش براہ راست سازش کے شواہد بھی ملے ہیں۔ عمران خان سے تفتیش کے دوران ان کے بیانات بھی حالات سے متضاد پائے گئے ہیں۔ تفتیش مکمل ہونے والے مقدمات کے چالان انویسٹی گیشن پولیس عدالت میں جمع کرائے گی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جبکہ اٹک جیل میں سہولیات کی فراہمی اور اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ وکیل شیر افضل مروت کی عدم موجودگی کے باعث چیف جسٹس نے کہا کہ سماعت میں وقفہ کر دیں۔ جس پر معاون وکیل نے کہا کہ وہ دوسری عدالت میں ہیں آ جائیں گے، میری استدعا ہے کہ پراسیکیوٹرز دلائل جاری رکھیں میں یہاں موجود ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے نہیں ہوتا مروت صاحب کو بلا لیں۔ معاون وکیل نے کہا کہ کل بھی ٹرائل کورٹ میں پراسیکویشن نے کہا کیس ہائی کورٹ ہے تو وہاں کیس 14 ستمبر تک چلا گیا۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسے نہیں ہے وہاں کیس اس لئے ملتوی ہوا کیونکہ شریک ملزم کی ضمانت کا کیس 14 تک گیا ہوا تھا۔ اسی دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوگئے۔ وکیل شیر افضل مروت نے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو عدالت میں پڑھا اور کہا کہ وزارت قانون نے کس قانون، کس اختیار کے تحت عدالت اٹک جیل منتقل کی۔ اسلام آباد سے ٹرائل کیسے پنجاب میں منتقل ہو سکتا ہے؟۔ ٹرائل دوسرے صوبے میں منتقلی قانونی طور پر صرف سپریم کورٹ کر سکتی ہے۔ چیف کمشنر یا سیکرٹری داخلہ کا اختیار نہیں کہ وہ ٹرائل دوسرے صوبے میں منتقل کریں۔ اگر ٹرائل تبدیلی کرنا تھی تو ان کو ٹرائل جج سے پوچھنا تھا لیکن نہیں پوچھا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت ہو چکی ہے، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے پیچھے بدنیتی ہے، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنا تھا، ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا گیا۔ آفیشل سیکرٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل سپیشل کورٹ میں ہوتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن ایک دفعہ کے لئے تھا، نوٹیفکیشن جب ایک بار کے لئے تھا تو ان کی پٹیشن غیر موثر ہو چکی ہے۔ رولز آف بزنس میں وزارت قانون کے پاس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت قانون نے صرف این او سی جاری کیا تھا، سائفر کیس میں عدالت کی مقام تبدیلی صرف ایک بار کے لئے تھی، 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعت کے لئے عدالت اٹک جیل منتقل کی گئی تھی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیل ٹرائل کوئی ایسی چیز نہیں جو نہ ہوتی ہو، جیل ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہو گا اس حوالے سے بتائیں۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ سائفر کیس کا ابھی ٹرائل نہیں ہو رہا، وزارت قانون نے قانون کے مطابق عدالت منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، اس سے پہلے دو ججز اسی بنیاد پر تعینات ہوتے رہے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو سائفر عدالت کا اختیار دینا قانون کے مطابق ہے، فرسٹ کلاس مجسٹریٹ یا اس سے اوپر کے کسی بھی جج کو اختیار دیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست غیر موثر ہونے والی بات سے میں اتفاق نہیں کرتا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ جوڈیشل ریمانڈ کے لئے ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ضروری نہیں ہے۔ جب جسمانی ریمانڈ ہو تو ملزم کو پیش کیا جانا لازم ہے۔ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جوڈیشل ریمانڈ میں بھی ملزم کو پیش کرنے سے کوئی استثنی نہیں ہے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ ملزم پر تشدد تو نہیں کیا جا رہا، اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ریمانڈ میں ملزم عدالتی تحویل میں ہوتا ہے، وزارت قانون کا نوٹیفکیشن بدنیتی کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا۔ شیر افضل مروت نے سوال اٹھایا کہ کل لانڈھی جیل کا این او سی آ جائے تو جج صاحب لانڈھی چلے جائیں گے؟۔ اگر پہلا آرڈر بلاجواز اور غیر قانونی تھا تو اس کے نتائج تو ہوں گے، ہماری درخواست کے جواب میں یہ کہہ دینا کہ نوٹیفکیشن غیر موثر ہوگیا ہے، کافی نہیں ہے، فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس پر بھی آرڈر پاس کروں گا۔ جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔ ادھر عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کیلئے خصوصی عدالت آج تیسری بار اٹک جیل میں لگے گی۔ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین آج اٹک جیل جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں ہی ہو گی۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین پہلے اٹک جیل جائیں گے‘ پھر جوڈیشل کمپلیکس پہنچیں گے۔