محمد عثمان
تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ دور حاضر میں وہی اقوام اپنا وجود قائم رکھ سکتی ہیں جو اپنے آپ کو زمانے کے مطابق تیار کریںاور دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مزید وسائل پیدا کریں اور باہمی یگانگت، حوصلے اور افرادی قوت کے ذریعے آگے بڑھیں۔ بروقت فیصلہ نہ کرنے اور اپنے اوپر جمود جیسی بیماریوں کو سوار کرنے والوں کو زمانہ بہت پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔ یہ کام اساتذ ہ اور محققین کا ہے کہ وہ کس طرح علم کے ذریعے اپنی قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں اور اساتذہ کے پاس یونیورسٹیاں ہی ایسا پلیٹ فارم ہیں جن کے ذریعے وہ قوموں کی زندگی کا سفر آسان بناتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ ان علمی مراکز نے ہی نت نئے افق دریافت کئے۔ ایسی ایسی ایجادات دیں کہ طویل سفر اور طویل واقعات چند سیکنڈ میں طے ہوگئے۔ اساتذہ موجودہ ہیں، یونیورسٹیاں قائم ہیں، طالب علم علمی پیاس بجھانے کے لئے آرہے ہیں، انتظامیہ اپنے روز مرہ کے امور سرانجام دے رہی ہے لیکن ان کاموں کو بخوبی احسن سرانجام دینے اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے ہمیں ایک قیادت کی اشد ضرورت ہے جو آگے بڑھے، اپنے ساتھ اپنی ٹیم کو چلائے، نظریں آسمان پر بھی ہوں لیکن زمین سے غافل نہ ہو، میر کارواں بنے، عظمت کے معیار پر پورا اترے بلکہ اس کو دیکھ کر ہی نہ صرف عظمت کا معیار قائم ہوجائے۔پھر یہی رہبر و رہنماءایک ایسی داستان چھوڑ جاتے ہیں جو دوسروں کے لئے مشعل راہ ثابت ہو اور تاریخ سنہری حروف میں لکھے کہ واقعی ایک شخص آیا تھا اور اس نے بتایا کہ میری یہ مشقت نئی نسل اور میرے ادارے کے واسطے ہے اور آج سبھی محفلوں میں اس کامیاب شخص کا نام ہے۔ جیسا کہ بات یونیورسٹیوں کی ہورہی ہے اور علمی قیادت کی تو پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس ایک ایسا عزم لئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا بنے جنہوں نے حقیقی معنوں میں کئی برسوں کا سفر ایک برس میں طے کرکے دکھایا کہ ترقی کی بنیاد ہی تعلیم اور تحقیق ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے اپنے عہدے کا چارج 12 ستمبر 2022ءکو سنبھالا اور اس وقت پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس یونیورسٹی آف سرگودہا میں وائس چانسلر کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔ وطن عزیز اور شاہینوں کے شہر سرگودہا کی یہ خوش قسمتی ہے کہ اسے ایک ایسے وائس چانسلر کی لیڈر شپ اور خدمات میسر ہیں جن کا شمار ان نامور اور عظیم اساتذہ میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے کیرئیر میں نہ صرف تعلیم و تحقیق میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ انتظامی شعبہ جات میںان کی خدمات اپنی مثال آپ ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے معاشیات میں ماسٹرز اور ایم فل کی ڈگری قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے جبکہ پی ایچ ڈی کی ڈگری نانکائی یونیورسٹی تیانجن چین سے حاصل کی، پوسٹ ڈاکٹریٹ کارڈف بزنس سکول کارڈف یونیورسٹی برطانیہ سے کی۔ قابل اور محنتی منتظم اور اعلیٰ خوبیوں کے ملک استاد کو اس دوران دوسرے ممالک بالخصوص مغربی اور ترقی یافتہ ممالک سے بہت سی پیشکش موصول ہوئیں لیکن جذبہ حب الوطنی کے تحت آپ نے وطن عزیز پاکستان کو ہی ترجیح دی۔ پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس ایک قابل محقق ہیں اور آپ کی تحقیقی اشاعتیں مسلسل قومی و بین الاقوامی جرائد میں شائع ہورہی ہیں۔ آپ آدھی سے زائد دنیامیں ورکشاپس، کانفرنسز ، سیمینارز اور علمی تقریبات میں شرکت کرچکے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ آپ کا قومی و بین الاقوامی سطح پر ایک خاص علمی مقام ہے۔ پاکستان کی نامور یونیورسٹی کامسیٹ میں آپ عرصہ دراز تک درس و تدریس سے منسلک رہے اور بہت سے طالب علموں کو آپ نے ایم فل اور پی ایچ ڈی سطح کی ریسرچ کروائی ہے اور آپ کے طالب علم اس وقت ملک اور ملک سے باہر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ کے قریبی دوست، اساتذہ اور طالب علم آپ کی علم دوستی، تحقیقی کاوش، انتظامی امور، مستقل مزاجی، کردار، محنت اور جرا¿ت کے حوالے سے اس طرح سے مثال دیتے ہیں کہ آپ نے منازل ہمیشہ بتدریج طے کیں اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ نے اپنی شخصیت کو مثال بنایا۔ یونیورسٹی آف سرگودہا آنے سے قبل پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس ایشین ڈویلپمنٹ بینک میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد چانسلر پنجاب یونیورسٹیز، چیئرمین ایچ ای سی اور چیئرمین پی ایچ ای سی سے علمی ملاقاتیں اس عزم کے ساتھ کیں کہ وہ یونیورسٹی کو ایک نئے سفر پر گامزن کرنا چاہتے ہیں اور اکیڈمکس کو انڈسٹری کے ساتھ لنک کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایک معاشرتی انقلاب کے ساتھ ہمارے ملک میں معاشی انقلاب علم کے ذریعے آئے۔ آج سے ٹھیک ایک برس قبل ہی وطن عزیز سیلاب جیسی قدرتی آفت میں ڈوبا ہوا تھا تو پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کو یونیورسٹی آف سرگودھا کی جانب سے 4.5 ملین روپے کا چیک پیش کیا جس پر گورنر پنجاب نے نہ صرف یونیورسٹی آف سرگودھا کا شکریہ ادا کیا بلکہ اس عزم کا اظہار کیا انہیں بطور چانسلر جامعات کی کارکردگی کے ساتھ جذبہ حب الوطنی کے ساتھ کام کرنے پر بہت فخر ہے۔ حقیقی معنوں میں وہی جامعات اپنا وجود قائم رکھتی ہیں جو بیرونی دنیا کے ساتھ بھی اپنے تعلقات قائم رکھتی ہیں۔ انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے مختلف ممالک کے سفیروں اور ملکی و غیر ملکی اہمیت کی حامل شخصیات (ڈاکٹر قیصر رفیق ، قاسم علی شاہ، ڈاکٹر آصف محمود جاہ، ڈاکٹرامجد ثاقب، ذوالفقار چیمہ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ریاض الحق طارق ) کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کیں ان کے ساتھ باہمی یادداشت اور تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کئے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ٹھیک ایک ماہ بعد ہی لاہور کے ایک ایکسپو سنٹر میں ایک کامیاب ایکسپو کا انعقاد کیا جس میں یونیورسٹی آف سرگودھا کا سٹال تین روز تک حاضرین کی دلچسپی کا باعث بن رہا اور اس موقع پر چائینہ کے قونصل جنرل زاﺅ شیریں نے ایکسپو کا افتتاح کیا اور وائس چانسلر کے ساتھ مختلف پراجیکٹس پر خصوصی گفتگو کی۔ ہمسایہ ملک چین کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے پر چائینہ کے سفیر نونگ رونگ نے پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس کو فرینڈ شپ ایوارڈ دیا جو حقیقی معنوں میں علمی اور دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کی ایک بہت بڑی مثالی کامیابی ہے۔ نومبر 2022ءمیں وائس چانسلر نے ایک کامیاب کانووکیشن کا اہتمام کیا جس میں 59 ہزار طلباءو طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ صرف یہی نہیں ڈگری حاصل کرنے کے بعد طالبعلموں کو اپنی ہنر مندی اور مہارتیں دکھانے کے لئے جاب فیئر کا اہتمام کیا جس میں پاکستان بھر سے کمپنیوں نے اسٹال لگائے اور طلباءو طالبات کے انٹرویو کرتے ہوئے انہیں اپنی کمپنیوں میں خدمات کا موقع دیا۔ جیسا کہ میں نے ابتداءمیں ذکر کیا تھا کہ ڈاکٹر قیصر عباس نے اپنی پہلی اور بنیادی ترجیح طالبعلموں کو قرار دیا اور انہیں سہولیات دینے کے لئے مختلف اقدامات کا آغاز کیا جن میں طلباءو طالبات کے لئے اسلامک لیکچرز، خصوصی لیکچر” علامہ اقبال کی شخصیت اور پیغام“، چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کا اساتذہ اور طالبعلموں کے ساتھ خصوصی ڈائیلاگ، معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر جنید زیدی کا آن لائن موضوع پر ایک کلیدی اور اہم خطاب، کشمیر ڈے، ورلڈ واٹر ڈے، ہیپاٹائٹس ڈے اور ورلڈ وائلڈ لائف ڈے کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے سیمینارز کا اہتمام کیا اور ہر تعلیمی شعبے کو یہ ہدایات جاری کیں کہ وہ قومی و بین الاقوامی کانفرنس کا تواتر سے اہتمام کریں۔ اس دوران ایک اچھا پلیٹ فارم دینے کے لئے خود بھی طالب علموں سے خطاب کیا۔بہت سے رکے ہوئے کاموں سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کا اہتمام کیا اور اس دوران سیکیورٹی آفیسر، ٹرانسپورٹ آفیسر، ڈائریکٹر کیڈمکس، ڈائریکٹر کیو ای سی، ڈائریکٹر اورک، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز، ڈائریکٹر امپلی منٹیشن ،لیکچرر ز، اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز ،پروفیسرز اور پرو وائس چانسلر کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ٹائمز ہائیر ایجوکیشن کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی جنوبی ایشیا کی 110بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہوئی اور یونیورسٹی آف سرگودھا ٹیچنگ میں پاکستان کی بہترین یونیورسٹی قرار پائی۔ اس کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے بروقت اکیڈمک کونسل، ایڈوانس سٹڈی اینڈ ریسرچ بورڈ کا بھی اہتمام کیا جس میں یونیورسٹی آف سرگودھا کے رجسٹرار وقار احمد نے بہترین انتظامی مہارت دکھائی اور کامیابی سے یونیورسٹی کے روزمرہ کے امور نمٹائے۔ یہاں یہ بات انتہائی دلچسپ رہی کہ وائس چانسلر نے روزمرہ کے معمولات کو ایک ہی جگہ پر سرانجام دینے کی بجائے کشمیر کی حسین وادیوں میں ایک تین روزہ علمی پرورگرام ترتیب دیا جس میں اساتذہ اور انتظامی افسران نے اپنے اپنے شعبہ کے بارے میں پانچ سالہ باقاعدہ پلان پیش کیا اور بتایا کہ کس طرح وہ ادارے کو تعلیم و تحقیق کے ذریعے ترقی کی ایک نئی راہ دے سکتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے تمام رُکے ہوئے تعمیری کاموں کو جلد از جلد مکمل کروایا اور نئی تعمیر شدہ عمارات میں شعبہ جات کو منتقل کیا نیزنئی کینٹین اور نئے کیفے ٹیریا کے قیام کی منظوری دی اور یونیورسٹی کی وزیر آغا لائبریری کو اس طرح سے اپ گریڈ کیا کہ وہ آج کسی یورپی ملک کی ایک بہت بڑی اپ ٹوڈیٹ لائبریری کا ماڈل پیش کررہی ہے۔اس کے ساتھ عرصہ دراز سے زیر تعمیر علامہ اقبال کیمپس کے مختلف ڈیپارٹمنٹ کو بروقت مکمل کروایا اورکالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا باقاعدہ افتتاح کرنے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن یونیورسٹی آف سرگودھا تشریف لائے جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں جامعہ سرگودھا کو علمی اُفق کاایک روشن ستارہ قراردیا اور کہا کہ اس کا تمام سہرا وائس چانسلر اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے۔اس کے علاوہ نرسنگ سکول کے قیام کے لئے پیش رفت جاری ہے۔ وائس چانسلر نے اپنے ایک سال کے عرصہ میں اساتذہ اور ملازمین کو جو سب سے بڑی خوشخبری دی وہ کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کیا۔ عرصہ دراز سے ریگولر ہونے کے منتظر ملازمین کو پنجاب حکومت کے ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018ءکے تحت اور مختلف فورمز فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی، سنڈیکیٹ اور گورنرپنجاب سے باقاعدہ حتمی منظوری کے بعد 518اساتذہ و ملازمین کو ریگولر کیاگیا جو یقینا نہ صرف اس سال کی بلکہ یونیورسٹی آف سرگودھا کی تاریخ ایک بہت بڑی اور غیر معمولی خبر ہے۔ انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے لاہور میں منعقد ہونےوالی ایک بہت بڑی تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس کو اکیڈمک ایکسی لینس ایوارڈ 2023ءسے نوازا گیا جس کے مہمان خصوصی چانسلر پنجاب یونیورسٹیز محمد بلیغ الرحمن اور چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد تھے۔ اپنی مدت ملازمت کا ایک سال مکمل ہونے پر وائس چانسلر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اگلے برسوں میں یونیورسٹی آف سرگودھا کو نہ صرف پاکستان کی نمبر ون بلکہ دنیا کی بہترین جامعہ بنائیں گے۔