حضور نبی کریم ﷺ کے فضائل (۲)

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مجھے عرش کی دائیں جانب ایسے مقام پر کھڑا کیا جائے گا کہ جہاں کسی اور کو قدم رکھنے کی مجال نہ ہو گی اس وقت اولین و آخرین میرے ساتھ رشک کریں گے۔ ( مسند احمد ) 
 حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ میں اپنی نصف امت کو جنت میں داخل کرا لو ں یا شفاعت کروں میں نے شفاعت کو پسند کیا کیونکہ شفاعت کا فیضان عام ہے ۔جب تک میری امت کا آخری فرد بھی جنت میں نہ پہنچ جائے اس وقت تک میں شفاعت کا حق استعمال کرتا رہوںگا پھر فرمایا یہ شفاعت متقین کے لیے نہیں ہوں گی بلکہ میری شفاعت گناہ گاروں اور خطاکاروں کے لیے ہو گی ۔ (ابن ماجہ ) 
حضرت ابو سعید خدری ؓسے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک روز جبرائیل امین میرے پاس آئے اور کہا کہ میرا رب اور آپ کا رب آ پ کو فرماتا ہے کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے آ پ کے ذکر کو کس طرح بلند کیا ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے جواب دیا اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ۔ جبرائیل امین نے جواب دیا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس بلند ذکر کی صورت یہ ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے گا اس وقت میرے ذکر کے ساتھ تیرا ذکر بھی کیا جائے گا ۔ 
حضرت عمر ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تمام تعلقات اور رشتہ داریاں ختم ہو جائیں گی لیکن میرا تعلق اور میرا نسب اس روز بھی قائم رہے گا ۔ 
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے میری قبر شریف کھلے گی اور میں باہر آ ﺅ ں ۔ مجھے جنت کی پو شاکوں سے ایک خلعت پہنائی جائے گی ۔ پھر میں عرش الہی کی دائیں جانب کھڑا ہوں گا ۔ میرے علاوہ کسی کو بھی اس مقام پر کھڑا ہونے کا شرف حاصل نہیں ہو گا ۔ ( ترمذی ) 
حضرت سلمان ؓسے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک روز جبرائیل امین تشریف لائے اور عرض کی بیشک آپ کا رب فرماتا ہے اگر چہ میں نے ابراہیم کو خلیل بنایا ہے لیکن آپ کو میں نے اپنا حبیب بنایا ہے میں نے آج تک کوئی ایسی چیز پیدا نہیں کی جو آپ سے زیادہ میرے نزدیک مکرم ہو ۔ میں نے دنیا اور اس کے رہنے والوں کو اس لیے پیدا کیا تا کہ میں آپ کی کرامت اور آپ کے درجہ رفیعہ سے ان کو آگاہ کروں ۔ اگر آپ کی ذات نہ ہوتی تو میں دنیا کو بھی پیدا نہ کرتا ۔ ( حجة اللہ علی العالمین ) 

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...