سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ملک بھر کے لیے بجلی مہنگی کردی گئی ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ بجلی ایک روپے 74 پیسیفی یونٹ مہنگی کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق، بجلی اپریل تا جون 2024ءکی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی ہے۔ اضافے کی وصولی ستمبر تا نومبر 2024ءکے 3 ماہ میں کی جائے گی، صارفین پر اضافے کا 43 ارب 23 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ نئی قیمتوں کا اطلاق تمام ڈسکوز سمیت کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا۔ نیپرا کی جانب سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ پر فیصلہ 6 ستمبر کو وفاقی حکومت کو بھجوایا تھا۔ دوسری جانب، ایک انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (ا?ئی پی پی) کی طرف سے بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی ای او آئی پی پی عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ریٹرن آن ایکیوٹی کو رضا کارانہ 18 فیصد سے 10 فیصد کر رہے ہیں۔اس موقع پر آئی پی پی مالک شہریار چشتی کا کہنا تھا کہ قیمت اس لیے کم کر رہے ہیں کہ صارف بجلی خرید نہیں پا رہا، ملک میں بجلی کی صورتحال خراب تر ہوئی ہے، بجلی کی قیمت میں کمی ہونی چاہیے۔ شہریار چشتی کا کہنا تھا کہ وسیع قومی مفاد اور صارف کی صلاحیت کے مدنظر بجلی کی قیمت کم ہونی چاہیے، 2021ءمیں تمام آئی پی پیز نے ریٹ آف ریٹرن میں 11 فیصد کمی کی، 2021ءکی طرح ایک مرتبہ پھر بجلی قیمت میں کمی ہونی چاہیے۔ ایک طرف حکومت کی جانب سے ریلیف کے دعوے کیے جا رہے ہیں اور دوسری جانب بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کر کے مہنگائی کا عذاب اسی طرح مسلط ہے۔ عوام تو پہلے ہی عاجز آچکے ہیں، انھیں دعوو¿ں اور طفل تسلیوں کے بجائے حقیقی ریلیف کی ضرورت ہے جب تک انھیں ریلیف نہیں دیا جاتا وہ مطمئن نہیں ہوں گے۔ مزید یہ کہ آئی پی پی کی جانب سے اربوں کما کر نرخوں میں صرف 8 فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے، اس سے زیادہ بھونڈ مذاق کیا ہوسکتا ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومت زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کرے۔