نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی مسجد کی فضیلت!!!!!

عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جس نے کوئی مسجد بنائی جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ لوگ مساجد بنانے میں فخر و مباہات کریں گے۔ ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ گلی میں راستہ چلتے ہوئے میں اپنے والد کو قرآن سنا رہا تھا، جب میں نے آیت سجدہ پڑھی تو انہوں نے سجدہ کیا، میں نے کہا ابا محترم! کیا آپ راستے میں سجدہ کرتے ہیں؟ کہا: میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے پوچھا کہ سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے فرمایا: مسجد الحرام ، میں نے عرض کیا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا مسجد الاقصیٰ میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے فرمایا چالیس سال کا، اور پوری روئے زمین تمہارے لیے سجدہ گاہ ہے، تو تم جہاں کہیں نماز کا وقت پا جائو نماز پڑھ لو۔ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی مسجد میں نماز پڑھی تو میں نے اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے، سوائے خانہ کعبہ کے۔
خانہ کعبہ کی ایک رکعت مسجد نبوی کی سو رکعت کے برابر ہے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایامیری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز دوسری مسجدوں سے ہزار گنا افضل (بہتر) ہے، ہاں، مسجد الحرام میں نماز اس (مسجد نبوی) سے سو گنا افضل (بہتر) ہے۔ 
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور ان لوگوں نے خانہ کعبہ کا دروازہ بند کر لیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے اسے کھولا تو سب سے پہلے اندر جانے والا میں تھا، پھر میں بلال رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے اس میں نماز پڑھی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے دونوں یمانی ستونوں یعنی رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان نماز پڑھی ہے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا سلیمان بن داود (علیہما السلام) نے جب بیت المقدس کی تعمیر فرمائی تو اللہ تعالیٰ سے تین چیزیں مانگیں، اللہ عزوجل سے مانگا کہ وہ لوگوں کے مقدمات کے ایسے فیصلے کریں جو اس کے فیصلے کے موافق ہوں، تو انہیں یہ چیز دے دی گئی، نیز انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ایسی سلطنت مانگی جو ان کے بعد کسی کو نہ ملی ہو، تو انہیں یہ بھی دے دی گئی، اور جس وقت وہ مسجد کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جو کوئی اس مسجد میں صرف نماز کے لیے آئے تو اسے اس کے گناہوں سے ایسا پاک کر دے جیسے کہ وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا۔ 
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے۔ ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ ؓ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ ؓ سے کیوں نہیں گفتگو کرلی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ ؓ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ہے کہ: بلاشبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کی کیا ریوں میں سے ایک کیاری ہے۔ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: میرے اس منبر کے پائے جنت میں گڑے ہوئے ہیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی اس بارے میں لڑ پڑے کہ وہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، تو ایک شخص نے کہا: یہ مسجد قباء ہے، اور دوسرے نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی مسجد ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا یہ میری یہ مسجد ہے (یعنی مسجد نبوی)۔ 
اللہ تعالیٰ ہمیں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، ہمیں مساجد کی تعمیر اور مساجد آباد کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...