اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی عالمی مسئلہ ہے، ترقی یافتہ ممالک کے تعاون سے اس مسئلے سے نمٹنا ہے، پاکستان نے اس معاملے پر بہت سنجیدگی دکھائی ہے، زہریلی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے لیکن نقصانات کا سب سے زیادہ خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے، حکومت نے شجرکاری، کلین گرین انرجی، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی کے حوالے سے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ گزشتہ روز ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے نمائندوں اور وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان زہریلی گیسوں کے اخراج کا ذمہ دار نہیں اور زہریلی گیسوں کے عالمی سطح پر اخراج میں پاکستان کا حصہ دو فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور ایک ذمہ دار ملک کے پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو کم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ شجرکاری مہم، گرین انرجی، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی کے حوالے سے حکومت نے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے پر پوری توجہ مرکوز کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے بھی ہمیشہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اقدامات پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔ انہی کوششوں کے نتیجہ میں گزشتہ سیلاب کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرایا گیا۔ اس کا مقصد یہی تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے عالمی شراکت داروں کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ملک کو محفوظ بنانے کی کوشش جاری رکھیں گے، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے رومینہ خورشید عالم نے اچھی کوآرڈینیشن کی ہے ۔