پاکستان مضبوط علاقائی روابط کے فروغ سے ڈیجیٹل تجارتی نظام کو بہتر بنا سکتا ہے: ایشیائی ترقیاتی بنک

 اسلام آباد (آئی این پی ) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل تجارت اور ڈیجیٹل تجارتی انضمام کے حوالہ سے پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارتی معاہدے اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک نے سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کوآپریشن (کاریک) ایک حالیہ رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے کئی وسطی ایشیائی ممالک بشمول افغانستان، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ علاقائی تجارتی معاہدے ڈیجیٹل تجارتی انضمام کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا 19  کے تناظر میں ڈیجیٹل تجارت کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور نئے منظرنامہ میں علاقائی تجارتی انضمام کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، ریگولیٹری آسانی اور ہنر مند لیبر کی ضرورت اجاگر ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل تجارتی انضمام کا تصور سرحدوں کے پار ڈیجیٹل مصنوعات، خدمات، ٹیکنالوجیز اور ڈیٹا کی ہموار نقل و حرکت پر محیط ہے جس میں مربوط ریگولیٹری اور تکنیکی ماحول بنانا بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2010 ء کے بعد سے علاقائی تجارتی انضمام میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تجارت اور انضمام کی سطحوں میں خاص طور پر موبائل کنیکٹیویٹی، انٹرنیٹ کی رفتار، اور نیٹ ورک کی تیاری میں نمایاں تضادات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو بڑھانے ، لاگت کو کم کرنے اور برآمدات کے حجم کو بڑھانے کے لیے اندرون ملک اور سرحدوں کے پار ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، علاوہ ازیں لین دین کو بہتر بنانے کے لیے علاقائی الیکٹرانک ادائیگی کا طریقہ کار بنانے میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مضبوط علاقائی روابط کو فروغ دے کر پاکستان اپنے ڈیجیٹل تجارتی نظام کو بھی بہتر بناسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن