لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ نے کمسن بچوں کی بیرون ملک سے واپسی کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سرفراز ورک اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر کو 19 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ کی سربراہی میں عدالت نے اشتہاری ملزموں کی عدم گرفتاری پر شدید ناراضی کا اظہار کیا اور ڈی آئی جی ذیشان اصغر کو تنبیہ کی کہ وہ آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے وزارت خارجہ سے بچوں کی حوالگی کے متعلق مزید تفصیلات اور پیش رفت رپورٹ بھی طلب کی۔ وفاقی حکومت کے اعلیٰ افسران، بشمول ڈی جی فارن افیئرز حسنین یوسف اور جوانٹ سیکرٹری وزارت داخلہ فیاض الحق، اسٹنٹ اٹارنی جنرل محسن رضا بھٹی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ وزارت خارجہ نے بچوں کی حوالگی کے سلسلے میں کارروائی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی، جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ایف آئی اے افسروں سے دفعہ 88 کے تحت کارروائی کے ریکارڈ کا مطالبہ کیا اور سوال کیا کہ ملزموں کی جائیداد ضبطی کے حوالے سے متعلقہ عدالت سے رابطہ کیوں نہیں کیا گیا۔ عدالت نے اس بات پر نالائقی ظاہر کی کہ ایف آئی اے نے ملزموں کی جائیداد ضبطی کے لیے متعلقہ عدالت سے رابطہ نہیں کیا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور خود پیش ہو کر وضاحت پیش کریں اور کیس کی مزید سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ اشتہاری ملزموں کی گرفتاری کے لیے ابھی تک کوئی موثر اقدام نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے عدالت نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔